انقلاب حسين بزبان حضرت امام حسين (عليه السلام)

29 October 2015

وحدت نیوز (آرٹیکل) جب خطرات ومشكلات نے چاروں طرف سے گهیرا تنگ كر ديا ہو، ہر شخص ہر قوم  پر اور اسی طرح ہر ملک اور پوری دنيا پر طاغوتی قوتيں اور انكے مسلط كرده ظالم وجابر اور خود غرض افراد اپنا تسلط جمانے يا برقرار ركهنے كيلئے ہر قسم كے جائز وناجائز حربے استعمال كر رہے ہوں . جہالت وگمراہی كا يہ عالم ہو كہ اسلام كو اسلام كے ذريعے اور دين ومذہب كو دين ومذہب كے ذريعے ختم كيا جا رہا ہو تو ايسے ميں  يہ سوال جنم ليتا ہے كہ كيا كوئی راه نجات  يا وسيلہ نجات ہے ؟
اور اگر جواب ہاں يا مثبت ہو توپھر یہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ وه كو نسا راستہ اور وسيلہ ہے؟
ہم نے اختصار سے جند سوالون كے جوابات خود مولا حضرت امام حسين عليه السلام  كي زباني نقل كرنے كي كوشش كي ہے اور منجی بشريت محسن انسانيت كی بارگاه ميں حاضر ہو كر عرض كرتے هين  كہ مولا آپ کے بارے ميں ہمارے خاتم الانبياء حضرت محمد مصطفى صلى الله عليه وآله وسلم  نے ارشاد فرمايا تها  "ان الحسین مصباح الہدی و سفینۃ النجاۃ " مولا سید الشہداء ہم آپ کے ماننے والے ہیں وقت کے یزید لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے مختلف شبہات پیدا کر رہے ہیں اے فرزند رسول اپنے جد نانا کی طرح ہماری رہنمائی فرمائیں۔
محترم قارئين جوابات خود مولا امام عالی مقام كے خطبوں اور فرامين سے اخذ كئے گئے ہیں تاكہ ہدايت كے اس چراغ سے نور و روشنی حاصل كی جا سكے.
س : مولا آج ہر شخص آپ كا شيعہ ہونے كا دعويدار ہے. اے فرزند رسول مقبول آپ كی نظر ميں كون شخص شيعہ كہلانے كاحقدار ہے؟
ج : " ہمارے شيعہ وه ہوتے ہیں جنكے دل ہر قسم كی ملاوٹ، كدورت اور دهوكہ بازی سے پاک ہوں".
س : مولا ميرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ـ آپ اپنے انقلاب كے پيش نظر لوگوں كو كيسے ديکھ رہے ہیں.؟
ج : " لوگ دنيا كے غلام ہیں اور دين انكی زبانوں كا چربہ ہے اور جہاں تک ان کے دنياوی امور دين سے چلتے ہیں تواس وقت تک دين انكی زبانوں پر رہتا ہے . ليكن جب امتحان كی گھڑی آتی هے تو دين كا نام لينے والے بہت كم نظر آتے ہیں "
س :يابن رسول الله ہمارے لوگ موت سے بہت ڈرتے ہیں مولا آپ موت كو كس نگاه سے ديکھتے ہیں ؟
ج : "موت سے عشق حضرت آدم كے فرزند(حسينؑ) كو اتنا ہے كہ جتنا دوشيزه كو اپنی كلی كے گلوبند سے ہوتا ہے.  مجهے اپنے اسلاف (آباء واجداد) سے ملنے كا اتنا زياده شوق ہے جتنا حضرت يعقوب (عليہ السلام) كو (اپنے گمشده فرزند) حضرت يوسف (عليہ السلام) سے ملنے كا تها "
س : مولاآپ کے قیام کا مقصد کیا تھا؟
ج : " ميں نے نہ تو كسي غرور وتكبر كى بنا ﭘراور نہ ہی ظلم وفساد كيلئے خروج كيا ، بلكہ ميں نے تو اپنے نانا كی امت كی اصلاح كيلئے قيام كيا ہے. ميں نے چاہا كہ امر بالمعروف اور نہی عن المنكر كو زنده كروں . اور اپنے نانا جان اور اپنے بابا امير المومنين كی سيرت پر عمل پيرا ہوں"
س : يابن زهراء (عليها السلام) آپ کے انقلاب كے سامنے كون كون سے آپشن اور راستے تهے؟
ج : " كيا ايسا نہیں كہ مشكوک النسب كے مشكوک النسب بیٹے نے میرے سامنے دو راستے ركهے ہیں .ايک عزت كی موت مرنا اور دوسری ذلت كی زندگی جینا "
س " مولا تو پھر آپ نے كس راستے كو اختيار فرمايا تها ؟
ج : "هيهات منا الذلة ، ہم ذلت كو نفرين كرتے ہیں اور نہ اسے الله تبارك وتعالى پسند فرماتا ہے اور نہ الله كے رسول  صلى الله عليه وآله وسلم ، پاک وپاكيزه گود ميں پروان چڑھنے والے اور اہل  شرف ومروت والے مومن پست افراد كی اطاعت پر عزت وشرف كيساتھ شهيد ہونے كو ترجيح ديتے ہیں "
س :كيا آپ اتنا بڑا انحراف ديكھ رہے ہیں كہ آپ خود ميدان ميں اترنا چاہتے ہیں اور خواه اس قيام ميں خانواده رسول خدا  اور مخلص اصحاب كی قربانی دينا پڑے؟
ج : " كيا آپ نہیں دیکھ رہے كہ حق پر عمل نہیں ہو رہا اور نہ ہی باطل سے روكا جا رہا ہے . ايسے حالات ميں مؤمن كے دل ميں يہی خواہش جنم ليتى ہے كہ حق كی راه ميں فدا ہو كر حق مطلق(اپنے رب) كی ملاقات كرے. "
س : كيا عقل تسليم كرتی ہے كہ جگر چبانے والی ہندہ كا پوتا يزيد سيدۃ نساء العالمين كے فرزند حسينؑ يعنی مولاؑ آپ کو شہيد كرے ؟
ج : كيا تم نے سيرت انبياء ميں نہیں پڑھا كہ" دنيا لاپرواه ہے خدا وند تبارك وتعالی كے نبی حضرت يحی بن ذكريا عليہ السلام (كو مظلوميت كے ساتھ شہيد كيا گيا اور ان) كا سر اقدس بنی اسرائيل كے باغی وسركش حاكم كو پيش كيا گيا. (كيا آپ نہيں جانتے كہ) بنی اسرائيل طلوع فجر اور طلوع شمس كے درميان 70 انبياء كو قتل كرتے تهے اور پهر اپنی دكانوں اور كارباروں ميں اس طرح مصروف ہو جاتے تهے كہ گويا انہوں نے كوئی جرم ہی نہیں كيا . خدا نے بهی انكی اس سركشی ميں انہیں ڈھیل دی اور بعد ميں ان سے بهيانک انتقام ليا "


تحرير ۔۔۔ سيد شفقت حسين شيرازی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree