وحدت نیوز( امور خارجہ )ابھی کل ہی یوں لگ رہا تھا کہ امریکہ اور اسکے اتحادی بس اگلے چند گھنٹوں میں حملہ کر رہے ہیں یہ صرف ایک تجزیہ نہیں تھا بلکہ خود امریکی اور ان کے اتحادیوں کے بیانات بتارہے تھے اور گرونڈ میں ہونے والی انکی تیاری بتارہی تھی پھر کیا ہوا کہ اب جنگ کی باتیں دنوں سے ہفتوں میں بدل گئیں آخر عالمی منظرنامے میں یہ اچانک کی تبدیلی کیوں ؟
دور کی نظر رکھنے والے جانتے تھے کہ حملہ کی دھکمیاں اور عمل میں کچھ فاصلہ ضرورہوا کرتا ہے اور اگر مقابلے میں بیٹھے لوگ عاقل اور سمجھدار ہوں تو اسی فاصلے میں کایا پلٹ دیتے ہیں ویسے ایران کے رہبر اعلی کا ایک جملہ سوشل میڈیا میں بڑا چلتا رہا ہے کہ وہ فرماتے ہیں ’’امریکہ کی مثال اس کتے کی ہے جس کے سامنے ڈٹ جاو تو بھاگ کھڑا ہوتا ہے ‘‘یوں لگتا ہے کہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی حالت کل سے آج تک کچھ ایسی ہی ہوئی ہے ۔
میں یہاں چاہونگا کہ معروف تجزیاتی خبروں کی سائیٹ العہد میگزین میں چھپنے والے ایک آرٹیکل کے اقتباسات کو کوڈ کروں جیسے مشہور تجزیہ کار ہ فاطمہ سلامۃ نے لکھا ہے فاطمہ لکھتیں ہیں کہ’’کل امریکی وزیر جنگ چیک ہیگل کہتا تھا کہ ہم حملے کے لئے تیار ہیں جبکہ آج اوباما کہہ رہا ہے کہ شام پر حملہ کرنے کے بعد بھی مسائل حل نہیں ہونگے اور نہیں طویل عرصے سے جاری اندرونی بحران کے لئے اچھا ثابت ہوگاکل برطانیہ تین دن سے کہہ رہا ہے سیکوریٹی کونسل میں جائے بغیر ہی شام پر حملہ کیا جانا چاہیے لیکن آج وہ کہتا ہے کہ پہلے پارلیمنٹ سے اجازت لینی ہوگی ،گذشتہ رات فرانس کی وزارت خارجہ کہتی ہیں کہ بس ابھی ہمیں شام کی جانب بڑھنا چاہیے لیکن آج فرانس کے صدر کہتے ہیں کہ سیاسی حل کی خاطر جدوجہد ہونی چاہیے ‘‘
فاطمہ کا خیال ہے کہ یہ بدلتے ہوئے بیانات ان لوگوں کی مزاجی تبدیلیوں کے عکاس نہیں ہیں بلکہ ان بدلتے بیانات کا راز ان کے مقابلے میں ایران کا سخت ہوتا ہوا موقف اور سیکوریٹی کونسل میں روس اور چین کاولب ولہجہ جس نے ان کی کمر پر کاری ضرب لگادی ہے ۔
فاطمہ معروف عرب رائٹر اور امریکی امور کے ماہر حسن حمادی کی بات کو نقل کرتیں جو کہتا ہے کہ ایران کے سخت سے سخت تر ہوتے ہوئے موقف نے روس اور چین کوسیاسی میدان میں شہ دی جس کے سبب منظر نامہ کچھ بدل گیا حمادی کا خیال ہے کہ امریکہ اور اسکے اتحادی یہ سمجھ گئے ہیں کہ اگر وہ عسکری حملے میں کامیاب بھی ہوجائیں تو سیاسی میدان میں کامیابی ان کی نہیں ہوگی ۔
دوسری جانب امریکیوں کو روس چین ایران کے سخت موقف نے اس بات پر بھی خوفزدہ کردیا کہ شام کا معاملہ شام سے نکل کر ایک عالمی جنگ کی شکل اختیار کرجائے گا ۔
عالمی حالات پر ہماری نظر ہے اور دنیا کے ڈھائی سو سے زائد ٹی وی چینلز سینکڑوں اخبارات تجزیوں تبصروں پر گہری نظر ہے دیکھنا یہ ہے ہوتا کیا ہے لمحہ بہ لمحہ بلدتے حالات میں ہماری کوشش ہوگی کہ اردو قارئین کو اپڈیٹ رکھیں ۔
قارئیں مزید معلومات کے لئے ہمارے سوشل میڈیا پیج کو وزٹ کر سکتے ہیں
https://www.facebook.com/mwmpak.FA
https://twitter.com/MWMPakFA