وحدت نیوز (آرٹیکل) آج کل گلگت بلتستان کے کونسل انتخابات میں بعض امیدواروں کی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کی خبرٰ گردش کررہی ہے تو چاہا کہ اس حوالے سے تاریخی صفحات پر ذرا نظردوڑائی جائے کی کس سیاسی رہنما نے کتنی پارٹیاں تبدیل کی سیاسی وپارٹی وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں
حاجی فدا محمد ناشاد: موجودہ سپیکر وسابق چیف ایگزیکٹو گلگت بلتستان اسمبلی
انتخابات میں
1994 میں پی پی .
۔ ق لیگ2005
2009 ن لیگ
یوں گلگت بلتستان کی سیاسی تاریخ میں پارٹی وفاداری تبدیل کرنے کاسب سے بڑا سہرا ناشاد صاحب کے سر سجتاہے
: حجۃ الاسلام والمسلمین سید عباس رضوی ( صوبائی صدر شیعہ علماٗ کونسل ورکن جی بی کونسل
1994 سے2005 تحریک جعفریہ
2005 ق لیگ
2015 دوبارہ تحریک جعفریہ
یوں شیعہ علماء کونسل کے موجودہ صوبائی صدر و موجودہ جی بی کونسل کے رکن کو بھی سیٹ کی خاطر 2004اور 2015 میں سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کا اعزاز حاصل ہے
ملک مسکین: 2005 کو ق لیگ کی ٹکٹ پر ڈپٹی سپیکر منتخب ہوا 2009 میں دوبارہ ق لیگ کی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا اور ناکام ہوا جبکہ 2015 میں کونسل کی سیٹ کی خاطر ن لیگ میں شمولت اختیار کی لیکن نصیب نے ساتھ نہیں دیا
حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد علی شاہ
1994 کو تحریک اسلامی کی ٹکٹ پر تمام تر مذہبی وسائل بروے کا لاکر کامیاب ہوا 2005 میں ق لیگ کی طرف سے رکن اسمبلی منتخب ہوا 2009 میں پی پی اور 2015 میں ن لیگ میں جاکر مذہبی رہنماوں میں سب سے زیادہ پارٹی تبدیل کرنے والوں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل کیا
5:وزیر شکیل احمد : 1994 سے 2005تک تحریک اسلامی (تحریک جعفریہ) 2009 میں پی پی اور پھر اب قانون کے رکھوالے جج کے منصب پر( اس سے پہلے انکی خاندانی سیات کا آغاز پی پی سے ہوتا ہے جبکہ 2015 کے انتخابات میں ان کی جگہ وزیر سلیم نے مجلس وحدت کی ٹکٹ سے انتخابات میں حصہ لیا
6: غلام حسین سلیم 1994 سے 2005تک تحریک اسلامی ، 2005 ٹیکنوکریٹس کی لالچ میں ق لیگ اور وہ بھی نصیب نہیں ہوئی اور پھر 2009 کونسل کی سیٹ کے لے پی پی میں شامل ہوے یوں لسان وترجمان ملت کے دعویدار اپنے ذاتی مفادات کے لے تمام تر حدود کو کراس کرگے
اسی طرح موجودہ گورنر غضنفر علی خان، عمران ندیم ،سکندر ، حاجی اقبال ، ابراہیم ثنائی ،اکثر سیاسی نماینوں کو پارٹی وفاداری تبدیل کرنے اور سیاسی خیانت کاریوں کا اعزاز حاصل ہے اسی طرح جی بی کونسل کے انتخابات میں بھی اپنے ووٹ فروخت کرنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن کسی مذہبی وسیاسی پارٹی نے پارٹی وفاداری تبدیل کرنے یا ووٹ فروخت کرنے والے کسی فرد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی اور صرف اخباری بیانات پر اکتفا کیا ۔
لیکن مجلس وحدت مسلمین پاکستان 1994 سے 2015 تک کی جی بی اسمبلی کی تاریخ میں واحد جماعت ہے جس نے اپنے نمایندے کو وفاداری تبدیل کرنے کی بناپر پارٹی رکنیت معطل کی اور فوری ایکشن لیا جوکہ سیاسی تاریخ میں ایک اہم قدم ہے ۔