وحدت نیوز (فتح جھنگ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری اور ملک اقرار حسین نے اپنی ہی کلاس کے دوستوں کے ہاتھوں یا علی مددکا لاکٹ پہننے کے جرم میں شھید ہونے والے مزمل عباس کے اہل خانہ سے ملاقا ت کی رہنمائوں نے شید مزمل عباس کے والد اور دیگر پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کیا اور شہید لیئے دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی بھی کی، ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں نے ورثاءسے واقعہ کی مکمل تفصیلات سے آگاہی حاصل کی اور انہیں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
واضح رہے کہ شہید مزمل عباس کو بھال سیداں میں یاعلی مدد کا لاکٹ پہننے کے جرم میں ذبح کر دیا گیا۔ ورثانے لاش کیساتھ کوہاٹ روڈ اٹک پر FIR درج ہونے تک احتجاج بھی کیا تھا،تکفیری مدرسہ سے منسلک تین دہشتگردوں نے مزمل عباس کو یاعلی مدد کا لاکٹ پہننے کے جرم میں گلا کاٹ کر شہید کردیا۔اطلاعات کے مطابق مزمل عباس تین دن سے لاپتہ تھا اور بعدازاں اس کی سر کٹی لاش برآمد ہوئی، ورثہ اور اہل محلہ نے کوہاٹ روڈ اٹک پر FIR درج ہونے تک احتجاج کیا، موصول اطلاع کے مطابق دھشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونے کے بعد احتجاج ختم ہوگیا ہے۔ اہل محلہ کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں فتح جنگ میں ایک مدرسہ انوار صحابہ و اھلبیت ملوث ہے، یہ مدرسہ شدت پسند نظریات پھیلانے میں مشہور ہے۔ پولیس کے مطابق مزمل میٹرک کاا سٹوڈنٹ تھا، اسکول میں امام علی علیہ سلام کا لاکٹ پہنے کی وجہ سے شروع ہونے والی بحث پر 3 لڑکوں نے اسے قتل کر کے لاش ایک ویرانے میں دفن کردی، ان لڑکوں میں سے ایک کا باپ اور دوسرے کا بھائی اسی تکفیر ی مدرسے میں ہوتے ہیں جبکہ تیسرے کا باپ وہاں پر پیش امام ہے، پولیس نے شک پر آج سکول کے ایک لڑکے کو گرفتار کیا تو اس نے ساری تفصیلات بتائیں، بعدازاں قتل میں ملوث تمام ملزمان گرفتار کرلیئے گئے ہیں ، اس واقعہ سے اندازہ لگالینے چاہئے کہ شدت پسندی کی یہ سوچ ہمارے تعلیمی اداروں کے اندر تک پہنچ چکی ہے، کہ جہاں پر اب دوست دوست کا گلا کاٹ رہا ہے، لہذا تکفیری دشمن کا بچہ اب پڑھا لکھا ہوگیا ہے اسے مزید پڑھانے کی ضرورت نہیں بلکہ انکا علاج صرف نہروان کی طرح انکا خاتمہ کرنا ہے۔