وحدت نیوز(سکردو) ظالم و جابرحکمرانوںکیخلاف کلمہ حق بلند کرنااور استحصالی نظام کیخلاف میدان میں حاضر رہنے کا نام حسینیت ہے،سید شہداء کے پیروکار وہی ہے جو باطل قوتوں کیخلاف قیام کرے،دنیا میں ظالم قوتوں سے ٹکرانے کی ہمت حسینیوں کے علاوہ کسی کے پاس نہیں،حسینیت انسانیت کی بقا کا نام ہے،امام عالی مقام نے ظالمانہ نظام کیخلاف سر جھکانے سے سر کٹانے کو ترجیح دی،امام حسین وہ الہٰی شخصیت ہیں جنہوں نے جرات و ہمت، شجاعت و بہادری اورایثار و قربانی کو معراج عطا کی ،امام حسین وہ ہستی ہے جنہوں نے الہٰی اقدار اور اعلیٰ انسانی اقدار کو حیات نو دی ۔غیرت، شجاعت ، ایثار ، قربانی، وفا ، دیانت ، ظلم کے مقابلے میں قیام اور دیگر انسانی اوصاف مر چکے ہوتے اگرامام عالی مقام کربلامیں قیام نہیں کرتے ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سکردو میں جشن ولادت امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے منعقدہ عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اٹھنے والی حریت پسند تحریکیں دراصل امام عالی مقام کے قیام کی مرہون منت ہے، دنیا بھر کی حریت پسند تحریکوں کی توانائی اور قوت کا مرکز کربلا ہے ۔ کربلا نے انسانیت کو دوام بخشا اور انسانوں کو اپنے سے مضبوط ترین ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آج وطن عزیز پاکستان میں یزیدی قوتیں دہشتگردوں کی روپ میںسر اٹھا رہی ہیں ۔ ہر طرف قتل و غارت، دہشتگردی، ظلم و ناانصافی اور بے راہروہ کا دور دورا ہے۔ یہ شیطانی قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان میں اسلام کا چہرہ مسخ ہو جائے، پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو، پاکستان را اور موساد کی چراگاہ بن جائے، پاکستانی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں اور وطن عزیز خانہ جنگی کیطرف بڑھے یوں وطن عزیز کی سالمیت خطرہ میں پڑ جائے لیکن شاید یزیدی قوتوں کو علم نہیں کہ حسینی پاکستان کی سرزمین میں موجود ہیں۔ہماری فوج اور عوام ان دہشتگردوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو ئی ہے۔ کربلا سے درس حریت لیتے ہوئے ان شیطانی طاقتوں کا مقابلہ کر کے انکو تاریخی شکست دی جائیگی۔ وہ دن دور نہیں کہ جب ہماری دھرتی امن کا گہورا بنے گا اور امت مسلمہ کی قیادت کرنے کے اہل ہونگے۔ ہم گلگت بلتستان کی سرزمین پر عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ یہاں ظلم وناانصافی کاخاتمہ اور حقوق سے محروم ، غریب ، مستضعف عوام کو انکے حقوق میسر ہوں۔