وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مہدی عابدی نے کہا ہے کہ سانحہ صفورا میں ملوث دہشتگردوں کی گر فتاری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑی کامیابی ہے دہشتگردوں کی گرفتاری پر سکیورٹی ادارے شاباشی کے مستحق ہیں مگر وزیر اعلی سندھ دہشتگردی کے تمام واقعات کو چند دہشتگردوں پر ڈال کر فائل کلوز کرنا چاہتے ہیں انہیں ان واقعات سے جان چھوڑانے کے بجائے پس پشت عناصر اور کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے حوالے سے موثر حکمت عملی ترتیب دیں تاکہ مذید سانحات سے بچا جا سکے وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے میں بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ ایک ماہ میں مشہور سماجی کارکن سبین محمود دو پروفیسرو ڈاکٹر جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دواہم ڈی ایس پی سمیت مختلف افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان تمام جرائم کا سہرا وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک ہی گروپ پر ڈال کر اپنی جان بخشی کرا لی ہیں جو اس شہر کی عوا م کے جان و مال کے تحفط کیلئے کافی نہیں سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت اس شہر کی عوام بخوبی جانتیں ہیں کہ اس شہر میں دہشتگردوں کے بہت سے منظم گروپس کام کر رہے ہیں جہیں مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اور شہر بھر میں موجود بہت سے ایسے مدارس ہیں جن کی مدد سے ان کو باقائدہ پروٹیکشن دی جاتی ہے مجرموں کی گرفتاری کے بعد عدالتوں میں دوبارہ چھوڑا لیا جاتا ہے ۔
انہوں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس اعتراف کو خطرناک قرار دیا جس میں وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ ملک کے چار فیصد مدارس دہشت گردی میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ سوات ،وزیرستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کی کامیابی کا تمام تر انحصار حکومت کی ترجیحات پر ہے۔ یہ حقیقت عیاں ہو جانے کے بعد حکومت کی یہ آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسے مدارس کے خلاف موثر اور فوری کاروائی کرے جہاں پر دین اسلام کے نام پر دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔اور لاکھوں پاکستانی بچوں کو ملک کے خلاف سرگرمیوں کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ جب تک دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے خلاف بھرپور آپریشن نہیں ہوتا ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ قومی سلامتی جیسے حساس معاملات پر ان عناصر سے بلیک میل نہ ہو جو پاکستان کے مفادات کے برعکس غیر ملکی ایجنڈے کو کامیاب کرنے کے لیے منفی سرگرمیوں میں مشغول ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود تمام مدارس کا آڈٹ کرتے ہوئے ان کی آمدن کے ذرائعوں کو جانچا جائے تو پھر دینی تعلیم دینے اور فرقہ واریت پھیلانے والے مدارس کی شناخت کا عمل آسان ہو جائے گا ۔جو کالعدم تنظیمیں مدارس کے نام پر واویلاکر رہی ہیں انہیں مدارس کے خلاف ایکشن سے اپنے مفادات کی فکر لاحق ہونے لگتی ہے۔حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ اس حوالے سے دوٹوک اور واضح موقف اختیار کرتے ہوئے اپنی بالادستی ثابت کرے اور ریاست کے مفادات کو تمام سیاسی مصلحتوں سے بالاتر رکھے ۔