وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ سانحہ شکار پور کوایک سال مکمل ہو گیا لیکن ابھی تک ذمہ داران کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جا سکا۔جس ریاست میں قانون و انصاف کی گرفت کمزور ہو جائے وہاں قانون شکن عناصر کے حوصلہ بلند ہو جاتے ہیں۔شکارپور میں ایک سال قبل ساٹھ سے زائد قیمیتی انسانی جانیں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھیں جن میں معصوم بچے بھی شامل تھے۔اعلی حکام کی جانب سے بلند و بانگ دعوے لواحقین کے لیے محض طفل تسلیاں ثابت ہوئیں۔انسانی جانوں کا ضیاع بلاتخصیص رنگ و مذہب ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ریاست کے تمام باسیوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے کاروائیاں بھی مساوی بنیادوں پر ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا تدارک تب تک ممکن نہیں جب تک ذمہ داران عناصر اور سہولت کاروں کو سرعام عبرت ناک سزائیں نہیں دی جاتیں۔دہشت گردی کے مقابلے میں وزیر داخلہ کی جانب سے نفسیاتی شکست کا اعتراف حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔دہشت گردی کے ممکنہ واقعات سے بچنے کے لیے تعلیمی یا سرکاری اداروں کو چھٹی دینا دانشمندی نہیں بلکہ بزدلی کا اظہار ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سیکورٹی کو موثر بنانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ ریاست کے تمام شہری امن و سکون سے زندگی بسر کر سکیں۔