وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ پشاور اور راولپنڈی میں دہشتگردی کرنے والے لوگ سیکولر لوگ نہیں ہیں، یہ مذہبی لوگ ہیں، یہ اللہ اکبر کہہ کر بم پھاڑتے ہیں۔ یہ وہ تکفیری ہیں جنہوں نے اپنے مخالفوں کو شہید کیا ہے، افسوس کا مقام ہے کہ آج اسکولز بند ہیں اور دہشت گردمدارس کھلے ہوئے ہیں، آج مدارس کا تقدس پائمال ہوگیا ہے۔علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ تکفیریوں نے علامہ راغب نعیمی اور علامہ حسن جان جیسی برجستہ شخصیات کو شہید کردیا، فقط اس جرم کی پاداش میں ان کوشہید کیا کہ وہ ان کی فکر سے اختلاف رکھتے تھے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ایوان اقبال لاہور میں مجلس وحد ت مسلمین کے زیراہتمام جشن میلاد کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی ’’رسول اعظم امن کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علامہ ناصرعباس کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی فکری، معاشی اور سیاسی قوت کو کچلنا ہوگا، تبھی ممکن ہے کہ ہم دہشتگردوں کا مقابلہ کرپائیں۔ تکفیریوں کا مقابلے سے مراد پاکستان اور اسلام کا دفاع ہے، فوج اکیلے دہشگردوں سے نہیں لڑسکتی جب تک سیاسی قیادت ملکر یہ جنگ نہ لڑے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی ہفتہ یا مہینے پر محیط نہیں ہے ، یہ جنگ کئی سالوں پر محیط ہے، فقط شمالی وزیرستان کا آپریشن آٹھ ماہ لے گیا ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ دہشتگردوں کے جنازے بغیر کسی ڈر وخوف کیساتھ پڑھے جارہے ہیں اور ان کے سیاسی قائدین کہتے ہیں ان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گرد مدارس کو مسلک کے شیلٹر کے پیچھے چھپنے نہیں دینگے، جو بھی دہشتگردی میں مدرسہ ملوث ہے اسے بند کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ فوج پر حملے میں ملوث افراد کو پھانسی دیدی جائے لیکن عوام پر دہشتگردی کرنے والوں کو چھوڑ دیا جائے، سزائے موت کے سب مجرموں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ راولپنڈی میں ہونے بم دھماکے کے بعد چودھری نثار سمیت کوئی بھی حکومتی وزیر یا ایم این اے متاثرین سے ملنے نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ موجودہ سیاسی لیڈرشپ کی قیادت میں دہشتگردی کے خلاف یہ جنگ نہ جیتی جاسکے۔موجودہ بزدل حکمرانوں سے یہ توقع نہیں رکھی جاسکتی کہ یہ جنگ جیتی جاسکے۔ ہماری دعا ہے کہ یہ جنگ جیتی جاسکے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ لیڈرشپ وقت سے آگے ہوتی ہے، جو لیڈر شپ وقت سے پیچھے چلے وہ لیڈرشپ نہیں ہوتی۔لیڈر شپ دوربین ہوتی جو قوم پر آنے والی ہر آفت کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔
کانفرنس سے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی،مسلم لیگ ن کے شیخ وقاص اکرم، پاکستان عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق عباسی،مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا،پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر عامر حسن ، جامعہ نعیمیہ کے سربراہ علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی،سنی اتحاد کونسل کے رہنما مفتی جاوید نعیمی، مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر تہورعباس حیدری ، علامہ احمد اقبال رضوی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج پاکستان کو امن اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سانحہ پشاور المناک سانحہ تھا، اس سانحہ نے سیاسی اور عسکری قیادت کو یکسوئی سے ایک قومی اتفاق رائے پیدا کرنے والے کیلئے اکٹھاہونے کیلئے مجبورکیا۔مجھے خدشہ ہے کہ کہیں یہ دہشتگردی کیخلاف یہ ملنے والا موقع ہاتھ سے نہ چلا جائے۔خدشہ یہ ہے کہ ہم متحد ہوتے ہوتے منتشر نہ ہوجائیں۔ شاہ محمود سوال اٹھایا کہ کیا جو ایکشن پلان ترتیب دیا گیا کیا ہے اسے منطقی انجام تک پہنچا پائیں گے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بینظیر بھٹو شہید ہوئیں لیکن ان کے قاتل گرفتار نہیں ہوسکے۔ مسلم لیگ نون پنجاب میں حکومت پانچ سے چھ سال کا تسلسل ہونے کے باوجود وہ اصلاحات نہیں لاسکی، پولیس آج بھی روائتی انداز اختیار کیے ہوئے ہے۔آج ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا جوڈیشل سسٹم کیوں ڈیلور نہیں کرسکا، اسی طرح کے دیگر ادارے کیوں ڈیلور نہیں کرسکے،انہوں نے کہا کہ پشاور سانحہ پر تو سب نے توجہ دی، کیا کل راولپنڈی میں ہونے والا واقعہ توجہ طلب نہیں ہے۔جب تک ہم کاونٹر نریٹو نہیں دینگے تب تک جنگ جیتنا مشکل ہے، یہ جنگ ایک سوچ کی جنگ ہے جس کا ہم مقابلہ کررہے ہیں، جب تک وہ مائنڈ سٹ تبدیل نہیں کرینگے ہمیں کامیابی نہیں ملے گی۔ہم نے دہشتگردوں کیخلاف یہ جنگ جیتی ہے اور ہر حال میں جیتنی ہے۔ دہشتگردی کے اصل روٹس ختم کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے سخت محنت کی ضرورت ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ ہم نے اپنا خون دیکر اس وطن کی حفاظت کی۔ہم اس پاک وطن کا فطری دفاع ہے، ہم دشمن کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ ہم نے سو جنازہ اٹھا کر بھی پاکستان کا جھنڈا سربلند رکھے، تاریخ گواہ ہے کہ ریاستی اداروں کی ایماء پر ہماری منظم نسل کشی کی گئی، بسوں سے اتار کر، شناخت کرکرکے ہمیں گولیوں سے بھونا گیا، لیکن ہم کبھی کسی ملک دشمن قوت کے آلہ کار نہیں بنے، ہم نے ہمیشہ وطن عزیز کے سبز ہلالی پرچم کو اپنے تنظیمی پرچموں پر ترجیح دی۔
پاکستان عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ اسلام میں تنگ نظری اور انتہاپسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جب تک رانا ثناجیسے لوگ حکومت میں موجود ہیں یہ لوگ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہیں کرسکتے، انہوں نے متقدر اداروں سے مطالبہ کیا کہ سانحہ ماڈل کا کیس بھی فوجی عدالتوں میں داخل کیا جائے، سول کورٹس کی ہمیں انصاف کی امید نہیں بچی۔
مسلم لیگ نون نے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حضرت خاتم کا پیغام ہی اس امت کو بچا سکتا ہے انہی کی ذات ہی ہمیں دہشتگردوں سے مقابلے کیلئے کھڑی کرسکتی اور ان خوانخوروں کو رسوا کرسکتی ہے۔آج اس پیغام کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنا لیں اور انہیں للکاریں،انہوں نے کہا کہ نہ کوئی محمد ﷺکا سپاہی ہوسکتا ہے اور نہ کوئی صحابہ کا سپاہی ہوسکتا ہے جب تک ان کی تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہو۔اگر دس فیصد مدارس دہشتگردی کے پیچھے ہیں تو ان کو نہیں چھوڑیں گے۔ کسی ملاں کو ریاست کیخلاف نہیں لڑنے دیں گے۔
سنی اتحاد کونسل کے مفتی نعیم جاوید نوری نے کہا کہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے مدارس کا آڈٹ کیا جائے۔وہ مدارس جو دہشتگردی اور تکفیریت کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں انہیں بند ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اپنے تمام مدارس کو حکومتی انشپیکشن کے لئے ہر لمحہ پیش کرنے کو حاضر ہے، جمیعت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی کا دعوا ہے کے ان کے مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں تو انہیں کس بات کا خوف ہے۔
مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو دین کے نام پرپاکستان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور اسلام کو پوری دنیا کے اندر بدنام کرنا چاہتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کے بچوں کو زبحہ کررہے ہیں، الحمد اللہ آج پورا پاکستان یکجان ہوچکا ہے،ہمارا اتحاد افواج پاکستان کی پشت پر کھڑا ہے۔
مرکزی صدر امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان تہوّرعباس حیدری نے کہا کہ یہ محفل اس لحاظ سے اہم ہے کہ یہاں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کی نمائندگی موجود ہے، مجلس وحدت مسلمین لائقِ تحسین ہے کہ اس کانفرنس کا انعقاد کیا ، ہمیں اس موجودہ دور میں دشمن شناس اور دوست شناس بننا ہو گا ، اس وقت عالمی حالات کے تناظر میں دنیا اس بات کو درک کر چکی ہے کہ اسلامی نظام ہی واحد راستہ ہے اس لئے دشمنانِ اسلام پوری دنیا میں اسلام کے خلاف سازشیں تیز کر چکے ہیں، معاشرہ کے خواص کی ذمہ داری ہے کہ معاشرے کو درست سمت میں لے کر جائیں ، ہفتہ وحدت کے حوالے سے جو ایام منائے گئے ان کا حق تب ادا ہو گا جن سیرتِ مبارکہ سے استفادہ کیا جائے ، اسلام کے چہرے کو مسخ کرنے والوں کا احتساب کرنا ہو گا،اس کے ساتھ ہمیں اپنی وحدت و یگانگت کا نمونہ پیش کرنا ہے جس سے دنیا کو اسلام کے روشن چہرے سے روشناس کرایا جا سکے۔
بیرسٹر عامر حسن نے کہا کہ آیا کیا یہ ملٹری کورٹس ہی اس مسئلہ کا حل ہے۔ آج افتخار چودھری گئے تو پورا نظام دھڑم کر گیا، پیپلز پارٹی نے آنے والی نسلوں کے تحفظ کی خاطر فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے، ہم نے ہمیشہ بھائی چارگی کا پیغام دیا، دہشت گردی کی دوٹوک الفاظ میں مذمت کی ہے، ہماری قیادت پاکستان کے استحکام اور جمہوریت کی بقاء کی خاطر سولی پر بھی چڑھی اورخودکش دھماکے کی بھی نذرہوئی۔