وحدت نیوز (جیکب آباد) جیکب آباد میں شہدائے جیکب آباد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف آج ڈی سی چوک پر احتجاجی دھرنا، خانوادہ شہداء اور مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے شہداء کمیٹی جیکب آباد کی طرف سے اعلان کیا کہ اگر 13نومبر تک تکفیری دہشت گردوں اور کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف آپریشن کا آغاز نہ کیا گیا تو وہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ کریں گے۔اس بات کا اعلان آج ڈی سی چوک پر ہونے والے دھرنے کے شرکاء اور شہداء کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، سنی اتحاد کونسل کے مرکزی وائس چیئر مین سید جواد الحسن کاظمی اور شہداء کمیٹی جیکب آباد کے چیئر مین علامہ مقصود ڈومکی اور دیگر نے کیا،اس موقع پر قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر الہٰی بخش سومرو،شہری اتحاد جیکب آباد کے رہنماء محمد اکرم ابڑو،پیپلز پارٹی شہید بھٹو جیکب آباد کے رہنماء احمد علی خان کھوسو،صرافہ بازار جیکب آباد کے صدر غلام نبی سومرو،کرسچین کمیٹی کے رہنماء جارج ٹونی بلیئراور ہندو پنچایت جیکب آباد کے صدر لال چندبھی موجود تھے،۔واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے تمام تر اوچھے ہتھکنڈے اور ریاستی جبر کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں جیکب آباد کے شہری آج کے احتجاجی دھرنے میں لبیک کہتے ہوئے شریک ہوئے جس میں بڑی تعداد میں شیعہ سنی مسلمانوں کے علاوہ جیکب آباد کے مقامی ہندو اور سکھ برادری بھی موجود تھی۔آج سانحہ جیکب آباد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف جیکب آباد میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال بھی دیکھنے میں آئی۔
سانحہ جیکب آباد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف ڈی سی چوک میں ہونے والے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ قرآن کریم میں خداء و ند کا فرمان ہے کے شہید زندہ ہے ایسے مردہ نہ کہو شہدائے جیکب آباد نے امام عالی مقام کی آواز ہل من ناصر پر لبیک یا حسین کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اپنی جان دی ہے 14سو صدیوں سے یزدیت کا مقابلہ حسینیت سے ہےمگر آج تک کسی وقت کے یزید کو حسین کے مقابلے میں فتح نہیں ہوئی دہشتگردی و بم دھماکے کرنے والے یہ بھول گئے کے ملت جعفریہ عزاداری سید الشہداء برپا کرنے سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے،ہم تو اپنے رب سے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ! تو ہمیں اپنی اور اپنے پیاری نبی کی راہ میں اپنی جان ،مال کو قربان کرکے اپنے رب کی بارگاہ میں سجدۂ شکر بجالائیں ،دہشتگردی کی روک تھام ریاست کی ذمہ داری ہے جس میں وہ ناکام ہو گئی ہے سندھ حکومت دہشتگردوں کے خلاف کاروائی سے گریز کر رہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں اور سندھ بھر میں دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
علامہ مقصود ڈومکی کاکہنا تھا کہ ریاستی دباؤ کے باوجود ڈی سی چوک پر خانوادہ شہداء اور مجلس وحدت مسلمین کا احتجاجی دھرنا و عزاداری جاری ہے زرداری حکومت سے اسکے دہشت گرد اتحادیوں کالعدم تتنظیم اور دہشتگردی میں ملوث تکفیری دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ دھرنے میں ہزاروں کی تعداد میں موجود شیعہ سنی،ہندو اور سکھ عوام نے اپنے اتحاد سے یہ ثابت کردیا کہ آلِ سعود اور تکفیری دہشتگردوں کی کوکھ میں پلنے والی وفاقی اور صوبائی حکومتیں باالخصوص سندہ میں پیپلز پارٹی کی حکومت جس طرح سے زرداری کی سربراہی میں اپنے سیاسی مفادات پورے کرنے کے لیئے اسلام دشمن اور ملک دشمن عناصر کالعدم دہشت گرد گروہوں کے سرپرستوں اور دہشت گردوں سے سودے بازی کرکے اولیاء اللہ شاہ عبدالطیف بھٹائی اور لال شہباز قلندر کی دھرتی کو تکفیری دہشت گردوں کے حوالے کرنے کی سازش کررہی ہے تو سندھ کے شیعہ،سنی،سکھ،ہندو عوام زرداری کے ان ناپاک عزائم کو اپنے اتحاد اور ثابت قدمی سے ناکام بنادیں گے۔
دھرنے کے شرکاء نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماء میر اعجاز جکھرانی اور اسکے بھائی کی جانب سے شرکائے دھرنا کے خلاف بھاری ریاستی مشنری کے استعمال پر سخت ترین تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے ایسے اقدامات پیپلز پارٹی کی سندہ اور پاکستان عوام سے کھلی دشمنی کو آشکار کرچکے ہیں۔احتجاجی دھرنے میں شریک دیگر مذہبی اور سماجی رہنماؤں اور شہدائے جیکب آباد کے اہل خانہ نے متفقہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر 13 نومبر تک اگر پورے سندھ میں تکفیری دہشت گردوں کے مراکز اور انکے سہولت کاروں کیخلاف فوجی آپریشن نھیں کیاگیا توسندھ کے وزیرِاعلیٰ ہاؤس کی طرف لانگ مارچ کیا جائے گا اور اگر اس دوران وفاقی حکومت نے کسی طرح کی شرانگیزی کرنے کی کوشش کی تو اس لانگ مارچ کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑ دیا جائے گا۔