وحدت نیوز(اسلام آباد) شہید قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف حسین الحسینی کے ستائیسویں یوم شہادت کے موقع پر مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ آج اس شہید قائد کی شہادت کا دن ہے جس نے اپنی قوم و ملت اور اپنے خدا کے ساتھ جو عہد کیا اسے نبھایا، اپنے راستے کے سچائی کی گواہی اپنے لہو سے دی، پاکستان کے تمام مومنین کو، پاکستان سے محبت کرنے والوں کو اور دنیا بھر میں اسلامی ممالک کی ان شخصیات کو جو شہید قائد کو تسلیم کرتی ہیں سے تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں،شہید قائد امام خمینیؒ کی مرجیعت اور ان کی رہبریت پر ایمان رکھتے تھے، مرجیعت علمی رہبری کو کہتے ہیں جبکہ لیڈرشپ ایک اجتماعی روابط کو کہتے ہیں۔ شہید قائد امام خمینیؒ کو اپنا مرجع بھی مانتے تھے اور اپنا رہبر بھی مانتے تھے۔ یعنی شہید قائد ولایت فقیہ پر بھی ایمان رکھتے تھے،شہید قائد کا اس بات پر یقین تھا کہ غیبت کبریٰ میں یہ امام زمانہ ؑ کی ولایت کا تسلسل ہے، پس شہید قائد اس بات کے قائل تھے کہ غیبت کبریٰ میں جو ہمیں صراط مستقیم کے ساتھ متصل رکھتا ہے وہ صرف اور صرف ولایت فقیہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید قائد پاکستان کو ایک مستقل پاکستان دیکھنا چاہتے تھے، ایک ایسا پاکستان کہ جس میں پاکستان میں بسنے والے تمام طبقات کے درمیان بہترین عادلانہ تعلقات اور روابط ہوں،جہاں پر بھائی چارہ، اخوت ہو، مسلمانوں اور پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کے درمیان بھائی چارے کی بہترین مثال قائم ہو۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ ہمارا وطن مستقل ہو، آزاد ہو، اس کی خارجہ و داخلہ پالیسی آزاد ہو۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ پاکستان کو عالمی قوتوں کے سایہ سے نکالا جائے اور اسے خودمختار بنایا جائے،شہید قائد امام علی ؑ کی طرز پر پاکستان میں ملت جعفریہ کے سیاسی کردار کی ادائیگی کے خواہش مند تھے، امام خمینیؒ نے کہا تھا کہ شہید قائد اپنے تفکر کی وجہ سے شہید ہوئے ہیں اور شہید قائد کا تفکر یہ تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ ہے اور اسرائیل کو عالم اسلام کا دشمن سمجھتے تھے۔ یہ شیطانی نظام تھا جو عالم اسلام پر مسلط تھا۔ شہید قائد کا نظریہ ولایت فقیہ پر بھی ایمان تھا۔ شہید کا خدا کے ساتھ رابطہ تھا۔ شہید قائد معنوی لحاظ سے بھی بہت بلند تھے۔ خدا پر توکل، خدا پر قوی ایمان یہ ایسی چیزیں ہیں کہ جو بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ دعا، طہارت، پاکیزگی نفس یہ ساری چیزیں شہید قائد کے اندر بہت زیادہ پائی جاتی تھیں،ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کے شہید قائد کی سیرت مبارکہ کو اپنی عملی زندگی میں نمونہ عمل بناکر باطل سے ٹکرانے کی جرائت پید اکریں ۔