وحدت نیوز(کراچی) پاکستان کو بچانے کے لیےطویل سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا ہے، قوم کو مایوس نہیں کریں گے، بلدیاتی انتخابات، گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھرپور شرکت اور 2018ء کے انتخابات کے لیے ابھی سے تیاری شروع کردی ہے، گذشتہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی ووٹ چرائے گئے لیکن دھاندلی کرنے والے سن لیں کہ وہ ہمارے ووٹرز نہیں چرا سکتے، ملک میں امن وامان، معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے پاکستان بنانے والی قوتیں سنی شیعہ ملکر ملک دشمنوں کو شکست دیں گے، طالبان سے مذاکرات ایسی بدعت ہے جو بڑی برائیوں کو جنم دے گی، اگر یہ بدعت رائج کر دی گئی تو آئندہ ایک نیا گروہ معصوم انسانوں کا خون کریگا اور پھر حکومت ان سے بھی مذکرات شروع کر دیگی۔ ہم ان مذاکرات کے کل بھی مخالف تھے اور آج بھی مخالف ہیں۔ہم قوم کی خدمت کی غرض سے میدان میں اترے ہیں ، قیادت کی غرض سے نہیں ، نہ ہی قوم پر مسلط ہو نا ہماری خواہش ہے ، ہم نہ ایک طولانی جنگ کاآغاز کیا ہے ، تھکنے والے یہ جنگ نہیں جیت سکتے ، ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نشتر پارک کراچی میں موالیان حیدر کرار(ع) کے ٹھاٹے مارتے سمندر سے عظمت ولایت کانفرنس میں خطاب کر تے ہو ئے کیا ، ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے نام پر آنے والوں نے عوام کو مایوس کیا ہے، طالبان کو دفتر کھول دینے کے بیان نے تبدیلی کے خواہاں عوام کو مایوسی کیا۔ انہیں اسطرح کے بیانات زیب نہیں دیتے۔ جوانوں کی قیادت کے علمبرداروں نے جوانوں کے جذبات و احساسات کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے ، ملک کے آئین کے غداروں سے مذاکرات کسی طور قومی مفاد میں نہیں ، برسر اقتدار حکمران انتہائی کمزور ، بذدل اور ڈرے ہو ئے ہیں.
علامہ ناصر عباس جعفری نے واضح کیا کہ اگر عزاداری کو روکنے یا محدود کر نے کی کوشش کی گئی تو جس طرح سے بلوچستان کےریئسائی کی حکومت گرائی اسی طرح پنجاب اور اسلام آباد کے رئیسانی کی حکومت بھی گرا دیں گے۔عزاداری سید الشہداء (ع) میں جان بھی زیادہ عزیز ہے ، ہم ہر چیز عزاداری پر قربان کر سکتے ہیں لیکن عزاداری کو کسی چیز پر قربان نہیں کر سکتے ، ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ شیعہ سنی متحد ہوکر ملک سے نفرتوں اور فتووں کی سیاست کرنے والوں کا خاتمہ کریں اور ملک کو ترقی کی رہ پر گامزن کریں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے اعلان کیا کہ مجلس وحدت مسلمین بلدیاتی انتخابات اور آئندہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018ء کے الیکشن کی ابھی سے تیاری شروع کردی ہے۔ جب سے ہم نے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغا کیا ہے اس وقت سے ہمیں ڈرایا گیا، دہمکایا گیاکھبی لبرل بننے کے مشورے دیئے گئے اورکبھی سیاسی اتحاد کا چھانسا دیا گیا، لیکن ہم نے قومی غیرت اور وقار کا سودا نہیں کیا ، کبھی قوم کو مایوس نہیں کیا۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ قوم نے ساتھ دیا تو ہم بھی قوم کو مخلص، دیانتدار اور امین لیڈر شپ فراہم کریں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی داخلہ اور دفاعی پالیسی کے حوالے سے ہمارا ایک مضبوط اور ٹھوس موقف ہے ، ملکی اداروں میں میرٹ کا خون کیا جارہا ہے، جو بھی سینئر ہے اس کو آرمی چیف بنایا جائے، ہمشہ سیاسی مفادات کی خاطر جونیئر کو اعلی عہدوں پر تعینات کر کے ملکی دفاع کو نقصان پہنچایا گیا ہے، چھ سال میں جنرل کیانی نے اہل سنی و شیعہ جنرلوں کو ترقی دینے کے بجائے نظر انداز کیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاک فوج سے انتہا پسند سوچ کو ختم کرکے فوج کو پاک کیا جائے۔وزیر اعظم صاحب نے الیکشن سے قبل اربوں روپے خرچ کر کے ٹی وی پر اشتہار چلوائے کہ ہم اقتدار میں آگر کشکول توڑ ڈالیں گے ، اتنی جلدی نواز شریف اپنے وعدے سے مکر گئے ، عوام امریکی خیرات نہیں حکمرانوں کی حب الوطنی کے متلاشی ہیں ۔
مرکزی سیکرٹری جنرل نے سوال کیا کہ جن لوگوں نے گذشتہ عام انتخابات میں سیاسی جماعت سے اتحاد کیا تھاکہ وہ قوم کو بتائیں کہ جب ہمارے قاتلوں سے اتحاد کی بات کی جارہی تھی تو کیا اس سیاسی جماعت نے ان کیلئے آواز اٹھائی؟،کیا طالبان سے مذاکرات کی حمایت لینے کے لئے بلائی گئی اے پی سی اس سیاسی جماعت نے آپ کے ملی موقف کو سپورٹ کیا ؟، وہ جواب دیں کہ گذشتہ 35 دنوں میں کراچی میں دہشتگردی کا شکار ہونے والے 21 شہداء کیلئے کسی سیاسی جماعت نے آواز اٹھائی؟۔ اگر ہمارا ایک بھی ایم این اے اسمبلی میں ہوتا تو ہمیں کوئی نظرانداز نہیں کرسکتا تھا۔ قوم جان لے کہ یہ طویل سیاسی جدوجہد ہے جس میں تھکنا نہیں، یہ گذشتہ چودہ سو سالوں سے جاری ہے، ہمارا کام جدوجہد کرنا ہے جس کا نتیجہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فخرالدین جی ابراہیم جعلی الیکشن کرا کر گھر چلے گئے۔ دھاندلی کی گئی اور جعلی مینڈیٹ کے تحت حکومت قائم کرائی گی۔ آج نادرا نے ہمارے موقف کی تائید کردی ہے۔