وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما وقائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور دیگر مرکزی رہنماوں سے بھوک ہڑتالی کیمپ میں ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کی موجودہ صورتحال اور ملت تشیع کو درپیش مسائل پر گفتگو کی گئی۔ قائد حزب اختلاف کو ملک میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر ملت تشیع کے خلاف حکومت کی انتقامی کاروائیوں سے آگاہ کیا گیا۔جس پر انہوں نے تشویش کا اظہار کیا۔ بعد ازاں دونوں رہنماوں نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا مجلس وحدت مسلمین کے مطالبات انتہائی سادہ اور آئینی ہیں۔ریاست تمام شہریوں کے مساوی حقوق کی ذمہ دارہے۔سانحہ پارہ چنار سمیت دیگر واقعات کی شفاف تحقیقات کی جانی چاہیے۔نیشنل ایکشن پلان کے نام پر کسی مخصوص مسلک کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔مجلس وحدت مسلمین کی آواز کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا۔حکومت سمیت کسی بھی سیاسی و غیر سیاسی جماعت کی طرف سے کالعدم تنظیموں کی حمایت ناقابل قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ احتجاجی کیمپ میں اپنا فرض ادا کرنے آئے ہیں۔ملت تشیع کے خلاف ہر ظلم قابل مذمت ہے۔
علامہ ناصر عباس نے احتجاجی کیمپ میں خورشید شاہ کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کو 62دن گزر چکے ہیں۔ہم پُرامن احتجاج اور عدم تشدد کے اصول پر عمل کر رہے ہیں۔حکومت کی طرف سے مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے حکمران لاپتہ ہیں۔ حکومت کون کر رہا ہے کسی کو معلوم نہیں۔عوام کی مشکلات سے دانستہ غفلت حکمرانوں کی فرعونیت کو آشکار کر رہی ہے۔پارلیمنٹ کے فورم سے ان ظالموں کو جھنجھوڑا جائے ۔علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ہمار۱ احتجاج اپنے پُرامن انداز سے اپنے اگلے مرحلے میں داخل ہونے والاہے۔ 22جولائی کو ملت تشیع ملک کی تمام اہم شاہراوں پر دھرنے دے گی۔