وحدت نیوز (اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا ملک بھر میں زلزلے سے ہونے والے نقصانات اور قیمتی جانوں کی ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے،میڈیا سیل مجلس وحدت مسلمین پاکستان سے جاری بیان میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پوری قوم متحد ہو کر متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں پاکستان کی غیور عوام کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ مشکل کی کسی بھی گھڑی میں اپنے ہم وطنوں کو تنہا نہیں چھوڑا انشااللہ اس امتحان میں بھی رب ذوالجلال کی مدد سے ہم سرخرو ہونگے، انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاوُنڈیشن کے چیئرمین علامہ باقر عباس زیدی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ملک بھر میں زلزلے سے متاثر ہ علاقوں کی معلومات لے کر متاثرین کی ہر ممکن مدد کو یقینی بنائیں ،خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں متاثرین زلزلہ زدگان کے لئے ہنگامی امدادکے صوبائی سیکرٹری جنرلز کو خصوصی احکامات جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا گلگت بلتستان کے دورافتاد ہ علاقوں میں متاثرین کی ہنگامی بنیادوں پرا مداد کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے سکردو میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر انتظام دارالشفا ہسپتال کے تمام ڈاکٹرزاور عملے کو ترجیحی بنیادوں پر زلزلہ متاثرین کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔علاوہ ازیں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اس حوالے سے ملک میں تمام سیاسی و سماجی جماعتوں اور سوشل نیٹ ورکس سے اپیل کی کہ وہ اپنے دیگر پراجیکٹس کو کچھ عرصہ کیلئے موخر کر کے اس ناگہانی آفت سے نمٹنے کیلئے ہنگامی آپریشن میں حصہ لیں اور کسی بھی قسم کی سستی و کوتاہی کا شکار نہ ہوں،انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان میں ہونے والے زلزلہ متاثرین کیلئے ہر ممکن مدد کرے،انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ فرقہ پرست و کالعدم گروہوں کو زلزلہ متاثرین کی مدد کے بہانے پاکستان کے اہم علاقوں میں نیٹ ورک قائم کرنے کا خطرہ موجود ہے جس پر افواج پاکستان اور دیگر ذمہ دار اداروں کو خصوصی نظر رکھنا ہوگی،ایسا نا ہو کہ آپریشن ضرب عضب کے ثمرات پر پانی پھر جائے۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں آنے والے خطرناک زلزلے کے نتیجے میں 170 سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی صوبہ خیبرپختونخوا اور فاٹا میں ہوئی جہاں اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 160 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ 800 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز کابل سے 265 کلومیٹر دوری پرتھا جب کہ زمین میں اس کی گہرائی 212 کلو میٹر اور ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے جھٹکے پاکستان، افغانستان اور بھارت میں محسوس کیے گئے جب کہ زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان خیبرپختونخوا کو پہنچا جہاں 150 سے زائد افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوگئے، متاثرہ علاقوں میں پشاور، شانگلہ، لوئردیر، اپر دیر، گلگت، اسکردو، چترال ،نوشہرہ اور خیبرایجنسی شامل ہیں جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں اور شہری پھنس کررہ گئے،کوئٹہ، مالاکنڈر، جھنگ، میانوالی، خوشاب، منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ، مظفر گڑھ، ڈی جی خان، مرید کے، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، گجرات، جہلم، کھاریاں اور راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جب کہ ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے دوران دور دراز کے علاقوں میں مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا اور موبائل فون سروس میں بھی خلل پیدا ہوگیا۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جب کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں آفٹرشاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی ہے، این ڈی ایم اے کے مطابق آفٹر شاکس کا سلسلہ آئندہ 24 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔