وحدت نیوز(اسلام آباد) ملک کے ممتاز ذاکرین نے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے احتجاجی کیمپ میں ملاقات کی اور اس عوامی تحریک میں بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ ذاکرین نے متفقہ طور پر کہا کہ علامہ ناصر عباس کی جدوجہد ملت تشیع کے حقوق اور وطن عزیز کے استحکام کے لیے ہے اور وہ اس جد وجہد میں مجلس وحدت مسلمین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ذاکرین کے نمائندہ وفد میں بزرگ ذاکر مقبول حسین ڈھکو، سید ضرغام حسین شاہ آف جھنگ، ذاکر محمد عباس قمی آف لاہور، نامور شاعر و ذاکر اہل بیت شوکت رضا شوکت، ذاکر شفقت محسن کاظمی آف گجرات، ذاکر منور حسین غدیری، ذاکر علی عباس علوی چونیاں، ذاکر علی عمران جعفری شیخوپورہ، ذاکر مرتضی قنبر شیخو پورہ، ذاکر انیس رضا قنبر، ذاکر اظہر حسین نیر، ذاکر علی سلمان جعفری اور ذاکر ملازم حسین لاہور سمیت دیگر ذاکرین بھی موجود تھے۔
اس موقع پر علامہ ناصر عباس دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ ہم اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی مطالبات کی کسی شق سے دستبردار ہونا قابل قبول ہے۔ پارا چنار میں پرامن احتجاج پر ایف سی کی طرف سے گولیاں چلانے والے واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام سے لے کر ملک میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کی روح کی مطابق نفاذ تک ہمارا احتجاج ختم نہیں ہو گا۔ ہماری جدوجہد پُرامن پاکستان کے لیے ہے جہاں ہر شخص کو آئین کے مطابق مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق حاصل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ کی حکومت نے ملت تشیع کے ساتھ ہمیشہ امتیازی سلوک روا رکھا۔ پاکستان کے اہل تشیع نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ حکومتی مظالم نے بھی ان کے لیے زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں دندناتے ہوئے دہشت گرد امن و سکون کے قیام میں موجودہ حکومت کی ناکامی کی بین دلیل ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردی کے تدارک کی بجائے سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں یا ان کے سہولت کاروں کے ساتھ کسی بھی جگہ نرمی کا مظاہرہ کرنا پاکستان کے اسی ہزار شہدا کے خون سے غداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا اعلان حکومتی بےحسی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ حکمرانوں کے پاس تدبر، حکمت اور بصیرت جیسی کوئی شے سرے سے موجود نہیں۔ سیاسی شعور کے فقدان اور عوامی مشکلات سے دانستہ بےخبری نے نون لیگ کو عوام سے دور کر دیا ہے۔ اگلے الیکشن میں نہ صرف ملت تشیع نون لیگ کا بائیکاٹ کرے گی بلکہ اسے بہت سارے حلقوں میں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔