وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی و دیگر رہنماوں سید اسد عباس نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم پنجاب، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، سید حسین زیدی اور شیخ عمران علی نے لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم 1436ء ایک بار پھر نواسہء رسول حضرت امام حسین علیہ السلام ان کے اصحاب و انصار کے الم و غم اور شجاعت و حریت سے بھرپور داستان لے کر گزر رہا ہے، دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان میں خصوصی طور پر امت مسلمہ اس ماہ، جو آغاز سال نو بھی ہے، کا آغاز الم و غم اور دکھ بھرے انداز میں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی ترین وجہ اپنے پیارے نبی آخرالزمان محمد مصطفیٰ ۖ کے لاڈلے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب و انصار و یاوران کی عظیم قربانی جو 10 محرم اکسٹھ ہجری کو میدان کربلا میں دی گئی، کی یاد کو زندہ کرنا ہے۔ میدان کربلا میں نواسہ رسول اور ان کے باوفا اصحاب نے جو قربانیاں پیش کیں وہ ہمارے لئے اسوہ حسنہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کربلا کے شہداء کی داستان ہائے شجاعت سے ہم کو درس حریت و آزادی ملتا ہے، یہ کربلا ہی ہے جو آزادی کا پیغام دیتی ہے، کربلا کا درس ہے کہ بصیرت و آگاہی اور شعور و فکر کو بلند و بیدار رکھا جائے، ورنہ جہالت و گمراہی کے پروردہ ہر جگہ ایسی ہی کربلائیں پیدا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ کارروائیاں صوبے کے مختلف اضلاع خصوصاً راولپنڈی میں اس ماہ مقدس میں ملت جعفریہ کے خلاف جاری ہیں، دراصل یہ ہمارے خلاف سیاسی انتقام اور تکفیری دہشت گردوں کی خوشنودی حاصل کرنا ہے، راولپنڈی میں ہمارے پرامن اور محب وطن کارکنان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آگنائزیشن کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو بلا جواز گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان پر تشدد کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نااہل حکمرانوں کو یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ حکومت کفر سے تو قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم سے نہیں۔
سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہم عزاداری امام عالی مقام کیخلاف کسی بھی قدغن کو برداشت نہیں کریں گے، عزاداری امام مظلوم ہماری شہ رگ حیات ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے علماء و ذاکرین کو لائسنس اور رجسڑڈ مجالس کی شرط کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، ہم اپنے حقوق پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی بھکر اور چنیوٹ میں داخلے پر پابندی حکومتی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے، ہم کسی بھی ایسی پابندی کو قبول نہیں کریں گے، انشااللہ 23 نومبر کو بھکر میں عظیم الشان عوامی جلسہ ہوگا اور ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری اس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن اور محب وطن پاکستانی ہیں اور آئین پاکستان نے ہمیں اپنے حقوق کے تحفظ اور سیاسی جدوجہد کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آئینی حق کو کسی بھی قوت کو چھیننے کی اجازت نہیں دینگے۔
سید ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ کارروائیوں کیخلاف کل بروز جمعہ ملک گیر احتجاجی مظاہرے بھی کئے جائیں گے، اگر اس کے بعد بھی پنجاب حکومت نے اپنی پالیسی نہ بدلی تو عاشورہ پر ملک گیر احتجاج ہوگا اور پھر حسین علیہ السلام کے جانثار اس یزیدی حکومت کو گھر بھیج کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے اپنے ہر دور میں ملت تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہے، 18 سال سے علامہ غلام رضا نقوی بے گناہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، عدالت عالیہ نے انہیں رہا کرنے کا حکم بھی دیا، لیکن سولہ ایم پی او کے تحت انہیں پھر نظر بند کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانبداری اس سے بھی واضح ہوتی ہے کہ امن کمیٹیوں سے اہل تشیع کا کوٹہ ختم کرکے غیر معروف لوگوں کو نمائندگی دی گئی ہے، جو عوام میں کوئی اثر و رسوخ نہیں رکھتے، اس اقدام کا مقصد ملک میں مذہبی فسادات کو ہوا دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیشگی بتا رہے ہیں کہ پنجاب حکومت عاشورہ پر فسادات کروانے کا منصوبہ بنا چکی ہے، جس کو ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ملک بھر کے شیعہ سنی متحد ہیں، اگر تکفیریوں نے حکومتی ایما پر کوئی حرکت کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔