وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید شفقت حسین شیرازی اور علامہ سید مہدی حسن کاظمی نے پنجاب آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم الحرام نواسہ رسول حضرت امام حسین(ع) اور ان کے اہلبیت (ع) کی دشتِ کربلا میں شہادت کی یاد دلاتا ہے اور اسی سلسلے میں ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی عاشقانِ اہل بیت نواسہ رسول حضرت امام حسین (ع) کا غم منا رہے ہیں اور اسی سلسلے میں مجالس ہائے عزا اور جلوس ہائے عزا کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے، تاکہ نواسہ رسول (ع) کی قربانی جو کہ اسلام کی بقا کیلئے دی گئی تھی، کو یاد رکھا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گوجرانوالہ میں نمازِ فجر کے وقت بے گناہ معصوم نمازیوں کی تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں دل خراش شہادت کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اپنے موقف کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت نے جب سے طالبان دہشت گردوں سے مذاکرات کے نام پر ان کے آگے سرنڈر کیا ہے، تب سے مملکت خداداد پاکستان میں دہشت گردی اور بانیانِ پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح کی اولادوں (شیعہ مسلمانوں) کی نسل کشی کے واقعات میں بھی تیزی آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو بارہا سکیورٹی معاملات پر خدشات کے اظہار کے باوجود آج گوجرانوالہ کے واقعے نے پنجاب حکومت کی نااہلی ثابت کر دی ہے اور واضح ہوگیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجہ میں ہمیں لاشوں کے تحفے ہی ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا، پنجاب انتظامیہ چار دیواری کے اندر مجالس کو روکنے اور ذاکرین و علمائے کرام پر پابندی لگانے میں مصروف ہے، جبکہ نمازیوں اور عزاداروں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری گروہوں کے مٹھی بھر دہشت گرد کافر کافر کے نعرے لگا رہے ہیں اور انتظامیہ ان کی سرپرستی کرتی نظر آتی ہے۔ علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے مزید کہا کہ اگر کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن نہ کیا گیا تو ایسی تحریک چلائی جائے گی جو حکومت کو خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گی، پنجاب میں دفعہ 144 کے نام پرعزاداری کو محدود کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، حکومت پنجاب ہمارے علمائے کرام اور عزاداروں کو دفعہ 144، پرمٹ، لائسنس کے نام پر ہراساں کر رہی ہے، جبکہ صوبے بھر میں تکفیری دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دیدی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب انتظامیہ کا یہ متعصبانہ رویہ اس بات کی غمازی ہے کہ عزاداری کے خلاف دہشت گردوں اور پنجاب حکومت کی سوچ ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ گوجرانوالہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں اور ان کے سرغنوں کو فی الفور گرفتار کرکے عوام کے سامنے لایا جائے اور ان کو قرار واقعی سزا دی جائے کہ جن کے ہاتھ معصوم نمازیوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں، اللہ کے گھر میں نماز پڑھنے والے نمازیوں کو قتل کرنیوالے تکفیری دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پنجاب پر ایک بار پھر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اس نے اگر عزاداری دشمن رویہ ترک نہ کیا تو صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں اس کیخلاف احتجاجی دھرنے دیں گے اور اس انتہا پسند حکومت کے چہرے پر پڑا لبادہ اتار کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر عزاداری کو روکنے کی مذموم کوشش کی گئی تو عاشوراء محرم کے تمام جلوسوں کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑ دیں گے، عزاداری سید الشہداء (ع) ہماری شہ رگِ حیات ہے، اس پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شیعہ اور سنی مسلمان تکفیری دہشت گردوں کی اسلام مخالف سازش کو جان چکے ہیں اور وہ اپنے باہمی اتحاد کے ذریعے انتہا پسندوں کی سازش کو ناکام بنا دیں گے، آج پورے ملک میں جاری مجالس عزا میں علماء اور ذاکرین اس واقعے کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔