وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات علی احمر زیدی نے وحدت میڈیا سیل میں عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبیک یا رسول اللہ کانفرنس میں سندھ بھر سے ہزاروں افراد کی شرکت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عوام ملک سے تکفیریت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ملک کے دیگر مذاہب اور مسالک کا جب تک احترام نہیں کیا جاتا تب ملک میں امن قائم نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں شیعہ مختلف مذاہب اور مسالک کی بھرپور شرکت اس عزم کا اعادہ ہے کہ پاکستان میں تکفیریت کے خلاف تمام معتدل جماعتیں باہم ہیں۔ہم آہنگی بین المذاہب اس دور کی اہم ضرورت ہے۔اس طرح کی کانفرنسز کاانعقاد ہر سطح پر کیا جانا چاہیے تاکہ باہمی اخوت کو پارہ پارہ کرنے والے عناصر کی سازشیں ناکام بنائی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس عظیم الشان کانفرنس کو حیدر آباد کی تاریخ میں سنہری لفظوں سے لکھا جائے گا۔ وطن عزیز کی سالمیت و استحکام کے خلاف برسرپیکار طاقتیں دہشت گردی، انتہا پسندی، تفرقہ بازی اور عالم اسلام کے مختلف مسالک کے مابین اختلافات کے فروغ کے لیے سرگرم ہیں۔ ان خطرات کا مقابلہ ہمیں انتہائی دانشمندی اور بصیرت سے کرنا ہو گا۔ارض پاک پر شیعہ سنی جھگڑے کا کوئی وجود نہیں۔مخصوص تکفیری گروہوں اسلام دشمن ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ملک میں تفرقہ بازی پھیلانے کی بے سود کوششوں میں مصروف ہیں۔شیعہ سنی اسلام کے دو مضبوط بازؤں ہیں جنہیں اوچھے ہتھکنڈوں سے کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں قائد اعظم کے اس پاکستان کی تکمیل کرنا ہو گی جس میں تمام مذاہب کو مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل ہو۔جہاں تکفیری فکر کو پروان چڑھنے کی قطعاََ اجازت نہ مل سکے۔جو قوتیں وطن عزیز کے اندر تکفیری گروہوں کو مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں وہ ہمارے امن و سلامتی کی دشمن ہیں۔سرعام تکفیریت کے فتوی جاری کر کے ملک میں انتشار اور نفرت کو فروغ دینے والے عناصر کو سیاسی دھارے میں شامل کرکے اس تاثر کو تقویت دینے کی کوشش کی جا رہی کہ پاکستان کی اکثریت انتہا پسندی کی حامی ہے۔جو عالمی سطح پر وطن عزیز کی ساکھ کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیاکہ سانحہ شکار پور سمیت دہشت گردی کے دیگر واقعات میں ملوث کو گرفتار کر کے عبرت کا نشانہ بنایا جائے۔