وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے لاپتہ سماجی کارکنوں اور دیگر افرادکی تاحال عدم بازیابی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اس لاقانونیت کا از خود نوٹس لے۔ریاست کے ہر شہری کی جان و مال کاتحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔اگر کوئی شخص قومی مفاد کے منافی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہو تو اس کے خلاف طے شدہ ضابطے کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے۔اس ملک میں جنگل کا قانون نافذ نہ کیا جائے۔سپریم کورٹ متعلقہ انتظامیہ کو عدالت میں طلب کریں لاپتہ افراد کا سراغ چند دنوں میں مل جائے گا۔
انہوں نے وزیر داخلہ کی طرف سے کالعدم جماعت کے سربراہ کو تمام الزامات سے بری الذمہ قرار دیے جانے کو نیشنل ایکشن پلان کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ فقہی اختلافات اور چیز ہے اور اس اختلاف کی بنیاد پرکسی فرقہ پر تکفیر کا فتوی دینا الگ شے ہے۔وزیر داخلہ جس شخصیت کی وکالت کر رہے ہیں اس کے زیر قیادت اجتماعات میں نیشنل ایکشن پلان کی سرعام دھجیاں اڑائی جاتی ہے۔کافر کافر کے سرعام نعرے لگائے جاتے ہیں اور ان کے باقاعدہ عسکری ونگز ہونے کے باعث اس جماعت پر پابندی لگائی گئی۔حکومتی وزرا کی اس آشیرباد نے ان ملک دشمن عناصر کے حوصلے بلند کر رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کو کسی بھی صورت تکفیری سٹیٹ نہیں بننے دیا جائے گاوزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے واضح احکامات کے باوجود متعلقہ اداروں کا پیش و پس اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ حکومتی وزرا کے احکامات اسٹیبلشمنٹ کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔نیپ کے نام پر غریب کرایہ داروں کے خلاف ایف آئی آریں کاٹی جا رہی ہیں جبکہ تکفیری فکر کا سرعام پرچار کرنے والوں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے۔انہوں نے کہا ذمہ دار ادروں کا یہ غیر سنجیدہ پن قانون و انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کرایا جائے تاکہ ملک میں امن قائم ہو سکے۔