وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے عناصر کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد قومی اسمبلی سے پاس ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون اگر ماضی میںپاس ہو جاتا تو نو عمر بچوں کی جنسی پامالی اور قتل کے سنگین واقعات اتنی تیزی سے رونما نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات میں انصاف کے عمل میں تاخیر اور مجرموں کے بچ نکلنے کے مواقعوں نے درندہ صفت عناصر کے حوصلوںکو تقویت دے رکھی ہے۔اس قانونی سقم کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔عبرتناک سزاوں کا عدم نفاذ معاشرتی جرائم میں اضافہ کاباعث ہے۔انہوں نے کہا کہ جنسی جرائم کے مرتکب عناصر کو چوراہوں میں پھانسیوں پر لٹکایا جاتا تو زینب اور طیبہ جیسی بیسیوں معصوم بچیاںوحشیانہ عمل کی بھینٹ نہ چڑھتیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کا اجرا اور اس پر سختی سے عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ قرار داد میں کسی ایسے نکات کو بھی شامل کیا جانا چاہیے جس کی رو سے ایسے جرائم کے فیصلہ کو کم سے کم وقت میں کرنے کا قانون و انصاف کے اداروں کو پابند کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نہ صرف اس قانون کی مکمل حمایت کرتی ہے بلکہ اس پر فوری اطلاق کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔ اس طرح کی عبرتناک سزائیں عین اسلامی ہیںاورنظریہ اسلام ہی پاکستان کی اساس ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات میں سنگسارکرنا ،ہاتھ کاٹنا اور کوڑے مارنے جیسی سزاوں کا مقصد معاشرے سے جرائم کے خاتمے کے ساتھ دوسروں کے لیے عبرت کا بھی موجب بننا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ قانون کے نفاذ کا فیصلہ بلاشبہ بہترین اورموجودہ معاشرتی تقاضوںسے ہم آہنگ ہے۔