وحدت نیوز (پاراچنار ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ امام عصر علیہ السلام کے ظہور کی زمینہ سازی کے لیے رہبر عزیز انقلاب کے کردار و عمل سے استفادہ کرنا ہو گا۔ شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے حواریوں کا سیاسی، اقتصادی، عسکری اور اخلاقی سقوط حتمی ھے۔عالم اسلام کے خلاف سر اٹھانے والی نئی دجالی قوتوں کا مقابلہ جدید علوم اور وقت کے تقاضوں سے ہم اہنگ ہو کر ہی کیا جا سکتا ہے۔اہلبیت علیہ السلام کے ماننے والے خود کو کبھی حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑتے۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے نتیجے میں جو عالمی سطح پر تبدیلیاں آئیں ان میں مسلمانوں کا کردار کمزور ، ناتواں اور بےاثر لوگوں والا تھا جس کی وجہ بدلتے ہوئے عالمی حالات سے غفلت تھی۔ دنیا پھر سے ایک نئے مرحلے میں داخل ھو رھی ھے۔ ہم ایک آبرومندانہ اور باوقار مقام کے لیے میدان میں حاضر رھنا ھو گا۔خدا سے لڑنے والا نظام بکھر رہا ھے، لبرل اخلاقیات کا جنازہ دنیا نے دیکھا لیا۔ کروڑوں بے گناہ انسانوں کا قتل ان کے نامہ اعمال میں موجود ھے۔ لبرل ورلڈ آرڈر کس قدر منافق اور بزدل ھے کہ یوکرائن جنگ کی درست اور غیر جانبداری کے ساتھ خبریں لوگوں تک پہنچنے میں رکاوٹیں ڈال رھا ھے، یعنی جو ھم چاھتے ھیں وہ دنیا دیکھے اور سنے۔ اس مرحلے سے امریکہ اور اس کے حواریوں کو جانبر ھو کر نہیں نکلنے دینا چاھئے، رھبر عزیز انقلاب حضرت آقا کے بیانات کے مطابق میڈیا وار میں منتظرین حضرت امام عصر عج کا رول بہت اہم ھے۔ ان جدید علوم میں پیش رفت منتظرین کے لیے انتہائی ضروری ہے جو نئے سسٹم کی نظام سازی کی ضرورتوں کو پورا کر سکے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے اندر اقتدار کی رسہ کشی کا کھیل ھمارے قومی مفادات ، قومی سلامتی ، حتی کہ اس سارے ریجن کے لئے خطرناک اور نقصان دہ ھے۔اس کا فائدہ صرف اور صرف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ھے۔انہوں نے کہا کہ دشمنوں کے مقابل میں مکتب امامت کے پیرو رہبر معظم کی عظیم قیادت میں پوری دنیا میں مضبوط و طاقتور ہیں۔ اگر ہم پاکستان میں متحد ہو جائیں تو کوئی ہمارا حق غصب نہیں کرسکتا۔وطن عزیز میں، مختلف شہروں میں، مسجدوں میں، امام بارگاہوں میں کیوں ہمیں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ کیوں ہمیں اغوا کیا جاتا۔ دشمن ہمیں خوفزدہ کرکے ہمیں کمزور کرنا چاہتا ہے ہمیں جان و مال کا تحفظ دینا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔پشاور میں سانحہ ہوتا لیکن ہمارا وزیراعظم شہداء کے افسوس کے لیے بھی نہیں جاتا ایسے رویہ تو بادشاہوں کا ہوا کرتا ہے۔شیعہ و سنی اس وطن کے دو بازوں اور دو آنکھیں ہیں اور یہ دونوں متحد ہو کر ہی اس وطن کا دفاع کر سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے عادلانہ طور پر مسائل کو حل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسے یکساں نصاب تعلیم بنایا گیا جیسے کوئی خفیہ کام کیا جاتا ہے، زبردستی منظور کروایا گیا، ہم اسے یکسر مسترد کرتے ہیں، یہ نصاب وطن میں مزید نفرت اوور دوریاں پیدا کرے گا۔ ملک کو شیعہ سنی قوتوں نے مل کر بنایا تھا اور اس ملک میں ایسا نصاب ہونا چاہیے جو سب کو آپس میں جوڑے، حکمران سن لیں ہم کسی فرقہ وارانہ نصاب کو قبول نہیں کرتے۔