وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان اور مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم کے پرامن کارکنوں پر درج کردہ ایف آئی آر کے حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انتظامیہ کا یہ عمل سراسر بدنیتی پر مبنی ہے، جس کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ایف آئی آر کو فوری طور پر خارج کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دن دیہاڑے علم کی روشنی پھیلانے والوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے، وہاں قانون اس قدر تیز رفتاری سے حرکت میں نہیں آتا، وہاں پر لواحقین کی مرضی نہ ہونے کے باوجود نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاتی ہے، جبکہ وہ اساتذہ ریاست کے بھی سرکاری ملازمین تھے، لیکن ان مظلوموں کے لیے صدائے احتجاج بلند کرنے والے پرامن کارکنوں پر نام کے ساتھ ایف آئی آر درج کرنے میں ذرا سی بھی دیر نہیں لگائی جاتی، جو کہ صریحاً ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارہ چنار کے اساتذہ کے قاتلوں کو کلین چٹ دینے سے یہی واضح ہو رہا ہے کہ ریاست قاتلوں کے ساتھ کھڑی ہو رہی ہے، پھر مقتول کس سے انصاف مانگے۔۔؟ موجودہ حکمران اپنے عمل سے دہشتگردوں کے سیاسی ونگ کا رول پلے کر رہے ہیں، ریلی کے دوران اسٹیج سے مسلسل اس بات کا اعلان کیا گیا کہ جو نعرے اسٹیج سے لگائے جائیں انکا جواب دیا جائے اور اس کے علاوہ کسی قسم کی غیر ضروری اور نامناسب نعرے بازی نہ کی جائے، عوامی ریلیوں اور مظاہروں میں ہر سوچ کے افراد شریک ہوتے ہیں لہذا کسی انفرادی عمل کو جواز بنا کر ایک ذمہ دار مذہبی و سیاسی جماعت کے کارکنان پر ایف آئی آر کا اندراج مضحکہ خیز ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔