وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں صدر اسلامی جمہوری ایران شہید سید ابراہیم رئیسی و رفقاء کی یاد میںمنعقدہ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئےسربراہ ایم ڈبلیوایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اپنے زمانے کے دشمن اور دوست کو پہچاننا اشد ضروری ہے، اگر کوئی اپنے زمانے کے دوست اور دشمن کو نہیں پہچانتا وہ زمانہ شناس نہیں ہے، وہ اپنے وقت کے رہبر سے شناسائی نہیں رکھتا اس صورتحال میں وقت کا حسین شہید ہو جاتا ہے اور یہ بے بصیرت شخص گھر میں بیٹھا رہے گا، یہود و نصارٰی ہمارے دشمن ہیں کس طرح سب ملکر غزہ کے مظلومین کا قتل عام کر رہے ہیں یہ سارے ظالم مسخ شدہ ہیں چاہے وہ فرعون ہے نمرود، یزید، امریکہ اور اسرائیل ہے، امریکہ کو انسانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار کہا گیا، لیکن اس کا اصل مکروہ چہرہ امام خمینی نے دنیا کو دکھایا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا شیطان ہے، اور اس فکر ونظر کو رہبر سید علی خامنہ ای نے آگے بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو دنیا بھر میں Civilized ملک بنا کر پیش کیا گیا، امریکہ کے گھناونے چہرے پر انسانی حقوق کے نام نہاد پردے ڈالے گئے، رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی قدس سرہ نے امریکہ کے چہرے سے نقاب اتارا اور بتایا کہ امریکہ بڑا شیطان ہے، 1979 کے بعد دنیا میں ٹکراؤ نئے مرحلے میں داخل ہوا، عالمی جنگ انقلاب کے خلاف آئی لیکن قیادت نے انقلاب پر پہرہ دیا۔ امام خمینی نے فرمایا کہ خون کے آخری قطرے تک عالمی استعمار کا مقابلہ کروں گا اور انہوں نے کر دکھایا، اس مقاومت، مزاحمت اور زمانہ شناس مکتب میں عظیم سپوتوں نے پرورش پائی، انہی میں سے ایک آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی بھی شامل ہیں، جن کی زندگی اسی مقصد پر قربان ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ سید ابراہیم رئیسی کا دور ایران کا سنہری دور تھا وہ ایک دن بھی آرام نہیں کرتے تھے اور اپنی عوام کی خدمت کے لیے شب و روز مصروف عمل رہنے والی متحرک ترین شخصیت اس مقاومت اور مزاحمت کے عاشورائی مکتب نے کئی عظیم ہستیوں کی تربیت و پرورش کی، یہ حق وباطل کا ٹکراؤ جاری ہے، آج اس حق کے پرچم کو سید علی خامنہ ای نے اٹھایا ہے اور یہ تاقیامت سر بلند رہے گا، سویت یونین اور امریکہ کے عروج میں ہمارے رہبر کبیر اور رہبر معظم سید علی خامنہ ائ نے اسلام کی پہچان اور شناخت کروائی، اپنے رہبر کا معتمد اور مطیع ترین رہنما تھا،
انہوں نے کہاکہ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی (شہید) رہبر معظم کے حقیقی نمائندہ تھے، ان کے عمل، کردار اور روپ میں امام کی جھلک دکھائی دیتی تھی، سید رئیسی نے اپنے سنہری دور میں کئی تاریخی اقدامات سرانجام دیئے۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کیخلاف سید ابراہیم رئیسی نے ہر محاذ کو بخوبی سنبھالا اور اپنے ملک کی خارجہ پالیسی کو اہل فلسطین کی امیدوں کے مطابق بنائی، خارجہ محاذ کو ان کی قیادت میں شہید حسین امیر عبداللہیان نے احسن و انقلابی انداز میں سنبھالا اور شرق سے غرب تک ہنگامی دورے کیے اور دنیا بھر میں فلسطین کی سفارت کاری سرانجام دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خارجہ امیر الہیان لائق ترین انسان لیکن تمام تر عالمی دباؤ کے باوجود اور شیطانی چالوں کے باوجود رہبر کی منشاء کے مطابق خارجہ پالیسی کو لے کر چلنے والا انقلابی وزیر خارجہ، ان تمام عظیم الشان ہستیوں نے مظلومین جہان کی حمایت میں توانا آواز بن گئے اور مظلومین کی ڈھارس بندھی، امریکہ کی مڈل ایسٹ میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ڈوب گئی یہ سب بابصیرت رہبر معظم اور ان شخصیات کی بدولت ہوا ہے۔