وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کی 36ویں برسی کے سلسلہ میں مجلس عزاء کا انعقاد، عوام کی بڑی تعداد میں شرکت۔سربراہ ایم ڈبلیو ایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید قائد اسلام اور انقلاب کا ایک وفادار حامی، محروموں اور مستضعفین جہان کا مستحکم مدافع تھا، وہ خط ولایت فقیہہ کا اٹل پیروکار تھا، یہی فکر ہے کہ جس طرح آج ایران غزہ کے مظلومین کی تمام تر محاصرے کے باوجود مدد کر رہا ہے، خدا کی ذات انتقام لے گی یہ تمام خائن ممالک شکست خوردہ ہونگے انشاء اللہ، سامنے مقابلہ نہ کرنے والا اسرائیل اپنے آباؤاجداد کی طرح پیٹھ پیچھے وار کر رہا ہے، اسماعیل ہانیہ کی مظلومانہ شہادت اسرائیل کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی، اسرائیل اب اپنی سرحدوں کے اندر خود مقید ہو گیا ہے، امریکہ و برطانیہ پوری طاقت کے ساتھ اس کے محافظ بنے ہوئے ہیں لیکن تباہی اس کا مقدر بن چکی ہے، ایران و عراق سے لیکر لبنان و یمن کے حسینی غزہ کے حسینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ اپنے مقدس لہو میں غلطاں تو ہو گئے لیکن اسلام کی دعوت وتبلیغ سے پیچھے نہیں ہٹے، 5 اگست 1988ء ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب آپ کو نماز فجر وقت مسجد میں شہید کر دیا گیا، پاکستانی عوام کو چاہیے کہ وہ اسلامی اقدار وروایات کی پاسداری کو یقینی بنائے، ہمیں شہید کے افکار کو زندہ رکھنا چاہئے اور شیطانی گماشتوں اور چیلوں کو خالص محمدی ص اسلام کا راستہ روکنے کا موقع نہیں دینا چاہئے، استحصال زدہ معاشرے میں بلا تفریق مزہب و مسلک عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کی، بیرونی سازشوں کو لمحہ بہ لمحہ بھانپ کر عوام کو آگاہ کرتے رہے۔
شرکاء مجلس سے علامہ سید نصرت عباس بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ امام خمینی کے متعین کردہ خط ولایت کے سچے اور اٹل پیروکار تھے، مظلوموں اور محروموں کی حمایت میں دو ٹوک موقف اختیار کرتے تھے، اتحاد و یگانگت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں، قائد شہید اپنی تمام زندگی عالمی استعماری طاقتوں کی سازشوں کے مقابلے میں سینہ سپر رہے، وطن عزیز میں جاری طاغوتی سازشوں کا بروقت ادراک کرتے ہوئے انکا قلع قمع کیا، آپ پاکستانی عوام کو درپیش اندرونی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور انکے حل کے لیے بھر پور جدوجھد کرتے رہے، تحرک آپ کی زندگی کا خاصہ تھا، آپ نے عوام میں اجتماعی و سیاسی شعور بیدار کیا اور تمام مکتب فکر کے عوام کو اتحاد کا درس دے کر وحدت کی لڑی میں پرونے کی بھرپور کاوش کی۔علامہ سخاوت حسین قمی نے کہا کہ شہید قائد کے دل میں اپنی ملت کے لیے درد تھا، مزہبی ہم آہنگی کے لیے عملی جدوجہد کا درس دیتے رہے، میدان میں موجود رہنے والے میرے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ آپ کی شخصیت کا مطالعہ کرتے ہوئے ان کے علمی و عملی اقدامات پر گامزن ہو کر انہیں آگے بڑھائیں۔مجلس عزاء کے اختتام پر ماتم داری بھی کی جس میں معروف نوحہ خواں احمد رضا ناصری نے نوحہ و سوز خوانی کی۔