وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر ملک کے مختلف شہروں میں 70سے زائد اہم شاہراؤں پر احتجاجی دھرنے دیے گئے۔وطن عزیز میں بے گناہ قتل عام ،حکومت کے متعصبانہ طرز عمل اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف علامہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کے 70روز گزرنے کے بعد بھی حکومت کی طرف سے مسلسل عدم توجہی پر ایم ڈبلیو ایم نے سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کیا۔کراچی،اسلام آباد،لاہور،حیدر آباد،سکھر،شکار پور،جیکب آباد، ملتان، کوئٹہ،پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان،گلگت بلتستان سمیت دیگر شہروں میں مرکزی شاہراؤں پر ایم ڈبلیو ایم کے دھرنوں کی وجہ سے ملک کے مختلف شہروں کا آپس میں رابطہ منقطع رہا۔نمائش چورنگی ایم اے جناح روڈ کراچی،شاہرائے پاکستان انچولی،ملیر15سپر ہائی وے،اسٹیل ٹاؤن نیشنل ہائی وے ،اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا گیا اور تمام اطراف کی ٹریفک روک دی گئی۔اس کے علاوہ ،حیدر آباد روڈ، کراچی روڈ بدین،میر پور خاص حیدر آباد روڈ،گھوڈکی ہائی وے، لاہور مال روڈ پنجاب اسمبلی، گوجرنوالہ جی ٹی روڈ،ملتان خانیوال روڈ،رونڈ کے مقام پر گلگت سکردو روڈ کھرمنگ روڈ، شگر میں کے ٹو روڈ اور کوئٹہ میں ڈیرہ اللہ یار روڈ سمیت متعدد مقامات پر مظاہرین نے ٹریفک کی آمدورفت مکمل طور پر معطل رکھی۔بعض مقامات پر پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی بھی کوشش کی ۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے مختلف شہروں میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں بشمول علامہ حسن ظفر نقوی ،علامہ شیخ حسن صلاح الدین ، علامہ مختار امامی ،علامہ مقصود علی ڈومکی ،علامہ باقر عباس زیدی،علامہ احمد اقبال رضوی ،علامہ اعجا ز حسین بہشتی ،علامہ عبد الخالق اسدی،نثار فیضی ، علامہ حیدر الموسوی ،علامہ ابوذرمہدوی،علامہ ہاشم موسوی، علامہ نشان حیدر، علامہ اصغر عسکری ،علامہ مبارک موسوی ،علامہ حسن ہمدانی،مولانا احسان ،اظہر حسین کاظمی،ظہیر نقوی،ایم ڈبلیو ایم کے مختلف رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر رضوان علی ،آغا رضا ،نیئر مصطفوی ،ڈاکٹرعلی گوہر،الیاس صدیقی سمیت دیگرنے ملک کی موجودہ صورتحال پر کڑی تشویش کا اظہار کیا ۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ہم اپنے راہ کی دیوار نہیں بننے دیں گے ۔حکومتی بے حسی نے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔ہماری مرکزی قیادت 70روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور موجودہ حکمران دانستہ طور پر غفلت اور فرعونیت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی یہ رعونت ان کے اقتدار کا جنازہ ثابت ہو گی۔ہمارا مقصد عوام کے لیے تکلیف کا باعث بننا نہیں بلکہ اپنی تکلیف اور حکومت کی بے حسی سے عوام کو آگاہ کرنا ہے ہماری یہ احتجاج علامتی ہے۔7 اگست کو پوری قوم اسلام آباد کا رُخ کرے گی۔ہم اپنی مظلومیت سے ظالموں کو سرنگوں کریں گے۔ جب تک شیعہ نسل کشی میں ملوث افراد کے خلاف ریاستی و عسکری اداروں کی طرف سے ملک گیر آپریشن کا آغاز نہیں کیا جاتاتب تک مختلف اندازمیں ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ماہ رمضان میں کالعدم جماعتوں کی طر ف سے کراچی اور دیگر شہروں میں چندہ اکھٹا کیا جاتا رہا جو قومی سلامتی کے اداروں اور حکومتی رٹ کو سرعام چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ ان کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے جو نام بدل کر اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔سانحہ شکار پور میں ملوث افراد کی رہائی ملت تشیع کے لیے تشویش اور سخت حیرانگی کا باعث ہے۔ ملک میں ہونے والے مختلف سانحات بالخصوص سانحہ چلاس،سانحہ شکار پور،سانحہ بابو سر،سانحہ حیات آباد،سانحہ عاشور اور سانحہ راولپنڈی کے مقدمات کو ملٹری کورٹس میں بھیجا جائے۔پاکستان میں موجود تمام مسالک اور مذاہب کو انتہا پسند تکفیری گروہ سے تحفظ فراہم کیاجائے۔پنجاب حکومت سمیت تمام صوبائی حکومتیں اور وفاق اپنی شیعہ دشمنی ترک کرے اور بے گناہ عزاداروں کے خلاف انتقامی بنیادوں پر درج مقدمات فوراختم کیے جائیں۔جن شیعہ عمائدین کے نام شیڈول فور میں ڈالے گئے ہیں ان کے نام وہاں سے نکالیں جائیں۔پارہ چنار کرم ایجنسی میں ایف سی اہلکاروں نے بے گناہ مظاہرین کو گولیاں برسا کر شہید کر دیا اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر کمیشن تشکیل دیا جائے۔پارہ چنار میں لوگوں کی املاک پر زبردستی قبضوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور انتخابی فوائدکے حصول کے لیے وہاں کی ڈیموگرافی کو تبدیل نہ کیا جائے۔پاکستان کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کر کے کمزور کیا جا رہا ہے۔مسلکی تعصب کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات کیے جائیں۔پاکستان کے حکمران مخصوص تکفیری گروہ سے دوستی کا حق ادا کررہے ہیں۔شیعہ سنی پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہیں جنہیں دانستہ طور پر دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستان میں بسنے والوں کو پاکستانیت پر یکجا کرنے کی بجائے لسانیت، فرقہ واریت، صوبائیت اور دیگر تعصبات میں الجھا کر گروہوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے تاکہ قومی طور پر ہمیں کمزور کر کے ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جا سکے۔انہوں نے کہا ریاست میں بسنے والوں کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔موجودہ حکومت کو اس میں مکمل ناکامی کا سامنا ہے۔ملت تشیع کو تحفظ دینے کی بجائے ریاستی اداروں کے ذریعے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔جمہوریت کے نام پر اقتدار میں آنے والوں کو یہ فرعونیت و شدادیت زیب نہیں دیتی۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کے مطالبات کی منظوری پْرامن اور مستحکم پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر یہ ملک ظالموں،غاصبوں،لیٹروں،سرمایہ کاروں اور دہشت گردوں کی جاگیر بن کر رہ جائے گا جہاں قانون و انصاف کی بجائے ظلم و بربریت اور اختیارات کی حاکمیت ہو گی۔