وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے علما کے اعلی سطح وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منٰی کا شکار ہونے والے پاکستانی عازمین حج کی معلومات حاصل کرنے میں حکومت پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزارت مذہبی امور کو مکمل طور پر ناکامی کا سامنا ہے۔اب تک نہ تو شہدا کے مکمل کوائف سامنے لائے جا سکے ہیں اور نہ ہی گمشدہ افراد کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔جو سینکڑوں خاندانوں کے لیے شدید اضطراب کا باعث ہے۔حکومت پاکستان سعودی عرب میں اپنے حجاج کا مقدمہ لڑنے میں ناکام ہو چکی ہے۔اطلاعات کے مطابق دو سو سے زائد کیمکل شدہ کنٹیرز میں ہزاروں لاشوں کو ڈال کر یہ جواز گھڑا گیا کہ لاشوں سے تعفن اور بیماریاں پھیلنے کا خدشہ تھا۔انہوں نے کہا حجاج کرام کی لاشوں کی اس طرح پامالی انسانیت کی بدترین توہین اور اسلامی تعلیمات کی صریحاََ نفی ہے۔اس پر آواز بلند کرنا کسی مسلک یا نظریات کی بنیاد پر نہیں بلکہ خالصتاََ انسانیت کی بنیاد پر ہے۔ اس پر عالم ااسلام کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع کو محض ایک اتفاقی حادثہ قرار دے کر اس باب کو بند نہیں کیا جا سکتا۔اسلامی ممالک مل کر ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل پر زوردیں جو اس سانحہ کے تمام پہلووں کا جائزہ لے اور ان محرکات سے عالم اسلام کو آگاہ کیا جائے جو اس اندوہ ناک سانحہ کے رونما ہونے کا باعث بنے۔انہوں نے کہا امت مسلمہ کی سربلندی، بقا اور سلامتی اتحاد بین المسلمین میں مضمر ہے۔اسلام دشمن عالمی قوتیں مسلمانوں سے دشمنی میںیکجا ہیں جبکہ امت مسلمہ منتشر اور تنزلی کا شکار ہے۔اہل اسلام کو مسلک و مکتب کے حصار سے نکل کر اسلام کی حقیقی تعلیمات پر گامزن رہنے کی ضرورت ہے۔ نفاق و ناچاکی کو ترک کر کے بھائی چارے اور رواداری کے فروغ کے لیے علما کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہو گا۔دین اسلام علما پر بہت ساری ذمہ داریاں عائد کرتا ہے۔ ہمیں ان ذمہ داریوں کو نیکی نیتی کے ساتھ ادا کرتے ہوئے ملک و قوم اور دین کی خدمت کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ علما کو چاہیے کہ وہ دین اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کی ترقی استحکام کو ہر شے پر مقدم رکھیں۔حق کا ساتھ دینے اور باطل کی مخالفت پر اپنی پوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہیں یہی درس اسلام بھی ہے اور قومی حمیت کا تقاضہ بھی۔اس وقت دنیا بھر کے مسلمان زوال و بربادی کا شکار ہیں جس کی بنیادی وجہ حق کی خاطر مشترکہ سعی کی ضرورت کو نظر انداز کرنا ہے۔