وحدت نیوز (ہری پور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ عوام اشرافیہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، عوامی طاقت کے مقابل اشرافیہ خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گی، اشرافیہ حکومت پر قابض رہنے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے عوام کو کمزور کرتی ہے، انہیں رنگ، نسل، لسانیت اور فرقوں کے نام پر تقسیم کرکے لڑایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے ہریپور میں چہلم امام حسین علیہ السلام میں شرکت کے موقع پر اور بعد ازاں مقامی میڈیا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تکفیریت نے افغانستان، شام اور عراق کو تباہ کیا اور اب اس آگ میں پاک وطن جل رہا ہے۔ یہ تکفیری جہادی ٹولہ ملکوں کو توڑ رہا ہے، پاکستان ایک ایٹمی اسلامی ریاست ہے، اسے بھی تکفیریوں نے کمزور کیا، ضیائی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں پروان چڑھنے والی تکفیریت نے پاک فوج کا خون بہایا، جنرل ضیاء الحق نے یہ کتے اور سانپ پالے تھے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہر معاشرے کے لئے نظام اور قانون لازمی جزو ہیں، بغیر سسٹم اور قانون کے انسان اکٹھے نہیں رہ سکتے، طاقتور انسان کمزوروں کا حق پائمال کرسکتا ہے، ان پر ظلم، لڑائیاں اور جنگیں مسلط کرسکتا ہے۔ معاشرے میں توازن کے قیام کے لئے قانون اور سسٹم لازم ہیں۔ قانون کی موجودگی بھی اسی وقت کارگر ثابت ہوتی ہے جب اس کا اطلاق ممکن بنایا جائے، ان تمام لوازمات کو پورا کرنے کے لئے حکومت کا وجود عمل میں آتا ہے، حکومت کا اولین فرض ہوتا ہے کہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے، ہمارے ملک میں نہ قانون کی حکمرانی ہے نہ ہی جمہوریت موجود ہے۔ ہمارے ملک پر اشرافیہ کا قبضہ ہے، اگر عوام کی حکومت ہوتی تو کیا نابینا افراد پر ڈنڈے برسائے جاتے، کیا عوام کا استحصال کیا جاتا، ان کا خون یوں بہتا؟ یہاں عوام کی حکومت نہیں بلکہ آرسٹوکریسی (اشرافیہ کی حکومت) ہے۔
ہری پور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ ناصرعباس نے کہا کہ اشرافیہ حکومت پر قابض رہنے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے عوام کو کمزور کرتی ہے، انہیں رنگ، نسل، لسانیت اور فرقوں کے نام پر تقسیم کیا جاتا ہے اور لڑایا جاتا ہے۔ ریاستی اداروں کی سرپرستی میں نفرت پھیلائی جاتی ہے، تکفیریت پھیلائی جاتی ہے۔ اسی تکفیریت نے افغانستان، شام اور عراق کو تباہ کیا اور اب اس آگ میں پاک وطن جل رہا ہے۔ یہ تکفیری جہادی ٹولہ ملکوں کو توڑ رہا ہے، پاکستان ایک ایٹمی اسلامی ریاست اسے بھی تکفیریوں نے کمزور کیا، ضیائی اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں پروان چڑھنے والی تکفیریت نے پاک فوج کا خون بہایا۔ جنرل ضیاء نے یہ کتے اور سانپ پالے تھے۔ یہ دہشت گرد آسمان سے نازل نہیں ہوئے، ہم ہی نے پالے ہیں، جنرل کیانی نے کہا تھا کہ سرحدوں سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں، اب ملک کو اندر سے خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔
چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب میں سربراہ ایم ڈبلیوایم کا کہنا تھا کہ عزاداری کربلا کو زندہ رکھ کر انسانوں کو وہ غم عطا کرتی ہے، جو انبیا، آئمہ اور اولیا کا غم ہے۔ اگر کربلا نہ ہوتی تو آج انسان اور انسانیت دفن ہوچکے ہوتے۔ اگر امام حسین علیہ السلام قیام نہ کرتے تو معاشرہ مشرک ہو جاتا۔ غیرت، حیا، اقامت دین، پاکدامنی، حمیت، کرامت انسانی یہ تمام قدریں امام حسین علیہ السلام کے قیام کی بدولت زندہ ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت عزاداری کو نہیں روک سکتی ہے۔ عوام اشرافیہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، عوامی طاقت کے مقابل اشرافیہ خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے دیگر قائدین علامہ سبطین حسینی، علامہ وحید کاظمی، نیئر عباس جعفری، سید اظہر کاظمی اور مدثر کاظمی بھی موجود تھے۔