وحدت نیوز(اسلام آباد) ملی یکجہتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کےمرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کو موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لئے ایک مثبت رول ادا کرنا چاہیے، دھرنے کے شرکاء پر کیچڑ اچھالنے سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود بد قماش اور شراب خور اراکین کے کرداروں پر بھی غور کرنا چاہئے، اگر دینی جماعتیں پاکستان کے اندر اپنی ذمہ داریاں نبھاتی تو عمران خان یا ڈاکٹر طاہرالقادری کو یہ کام نہ کرنا پڑتاجب خلا پیدا ہوتا ہے تو بھر بھی جاتا ہے، طاہرالقادری کے انقلاب کی اصطلاح رحمان ملک کو تو سمجھ آگئی لیکن افسوس سے کہوں کہ ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں شریک علمائے کرام کو سمجھ نہیں آئی اور اب ہر ایک بھانت بھانت کی بولیاں بول رہا ہے، طاہر القادری کے جلسے میں کوئی غیر شرعی یا خلاف دین اقدام نہیں ہوتا میں نے جو دیکھا وہ یہ ہے کہ مردو زن قرآن لئے مصلہ پر بیٹھ کر تلاوت کرتے ہیں ،منقبتیں، نعتیں اور قوالیاں سنتے ہیں اور یہ غیر شرعی کام نہیں ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے دو بنیادں پر جناب طاہرالقادری کا ساتھ دیا 10 اصلاحی نکات جن پر عمل در آمد سے موجودہ نظام میں بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے ،سانحہ ماڈل ٹاؤن جس میں ن لیگ کی حکومت نے بربریت،وحشت درندگی اور ظلم کی انتہا کر دی اور14بے گناہوں کو شہید اور 90کو زخمی کیا جب تک ان ذمہ دارں کے خلاف FIR نہ کاٹی جائے اور شریف برادران مستعفی نہ ہوں مظلوموں کو انصاف نہیں مل سکتا ہم مظلوم کے حامی ہیں بدستور حمایت جاری رکھیں گے ،ملی یکجہتی کونسل کے اکابر کی ایک ٹیم کو جناب طاہرالقادری سے فوری ملنا چاہیے اور اس ظلم و بربریت کے خلاف ان کے قانونی موقف کی بھر پور حمایت کریں اور ق لیگ،پاکستان عوامی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین کے 10نکاتی اصلاحی ایجنڈے کی بھر پور حمایت کریں تاکہ علماء کی ذ مہ دار ی پوری ہو جائے کونسل کی جانب سے محمد امین شہیدی صاحب کے ذمہ لگایا گیاہے کہ ملی یکجہتی کونسل کے اعلی سطحی وفد کی ڈاکٹر طاہرالقادری سے فوری ملاقات کا انتظام کیا جائے ۔
بعد ازاں شام 5 30بجے وفد کی طاہرالقادری سے ملاقات ہوئی وفد میں ڈاکٹر ابوالخیر زبیر۔ جناب لیاقت بلوچ ۔ علامہ سید ساجد علی نقوی ۔علامہ محمد امین شہیدی۔میاں اسلم۔فرید پراچہ۔عبدالشکورنقش بندی اور دیگر افراد شامل تھے ملاقات کے بعد ملی یکجہتی کو نسل کے وفد نے عوام اور میڈیا کے سامنے طاہرالقادری صاحب کے موقف FIRکٹوانے اور وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کے استعفی کا بھر پور مطالبہ کیا اور کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے مجرموں کو گرفتار کیے بغیر انصاف کی فرہمی ممکن نہیں۔