وحدت نیوز (حیدرآباد) ہدف الہٰی نہ ہو توایک عرب انسان بھی معاشرے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں لاسکتے، تنظیمی کارکنان کی مراقبت اور ریاضت کی جانب ہر صورت توجہ مقصود ہے،ایسا نہ ہو کہ سفر کا آغازالہیٰ مقاصد و اہدافات کو مدنظر رکھ کرشروع کیا جائےلیکن دوران سفر ہدف معنوی سے مادی ہوجائے،راہ خدامیں استقامت شرط ہے،صبر کا معنیٰ ضبط نفس ہے،خدا نے ایسے بندوں کو ایسا اذن و مقام دیا کہ وہ طاقتوروں پر غالب آگئے، فلسطینی اور لبنانی توکل علیٰ اللہ کے ساتھ اسرائیل پر غلیل سے حملہ آور نہ ہوتے تو آج جدید ٹینکوں اور میزائلوں کی دولت سے مالامال نہ ہوتے،ہمارے شیعہ سنی اتحاد کی بدولت آج تکفیریت پاکستان میں جائے پناہ کی تلاش میں دربدر ہے، مکہ ، لاہوراور اسلام آباد میں دشمنوں کا جمع ہونا اس بات کی دلیل ہے، ایم ڈبلیوایم مرکز سے صوبے تک جلد (Stregetic Management Program)کا آغاز کرے گی، سندھ کے تمام اضلاع میں مرحلہ وار دفاتر کا قیام یقینی بنایا جائےگا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے صوبائی رابطہ آفس حیدرآباد میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کی شوریٰ کے چوتھےسہہ ماہی اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اجلاس میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید مہدی عابدی، مرکزی سیکریٹری امور تنظیم یعقوب حسینی، ایم ڈبلیوایم سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی سمیت صوبائی کابینہ کے تمام اراکین اور سندھ بھر کے26اضلا ع سے تنظیمی ذمہ داران نے شرکت کی۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے کارکنان میں ایمان باللہ اور توکل الاللہ کی موجودگی لازم ہے، جاذبہ کو پروان چڑھایا جائےاور دافعہ سے اجتناب برتاجائے،فاسق اور فاجر ترین شیعہ کو بھی خود سے دور نہ جائے، کہیں وہ حوادث زمانہ اور خونخوار بھیڑیوں کا نشانہ بن جائے، آج کا دور تشیع کے گھروں میں چھپنے کا نہیں بلکہ میں میدان میں اتر کر دشمن کے مقابلے کا ہے، عالمی سطح پر تشیع کی سرفرازی، کامیابی اور کامرانی کے سفر آغاز ہوچکا ہے، افغانستان کی موجودہ پارلیمنٹ اور حکومت ، کویت کے سیاسی بساط ، لبنان کی پولیٹیکل ڈیموگرافی،عراق میں صدام کے بعد تشکیل کردہ حکومت ، بحرین میں چار برس سے جاری عوامی جدوجہد ، یمن میں حوثی قبائل کا غالب آجانا، فرد واحد علامہ شیخ عیسیٰ زکزاکی کے ہاتھوں ایک کروڑسے زائدافراد کا مشرف با اسلام ہونا اس بات کی روشن دلیلیں ہیں ، یمن کا سات روز میں سعودیہ پر قبضے کا دعواکوئی معمولی بات نہیں ، دنیا بھر کی ضرورت کا %80تیل انہی شیعہ نشین علاقوں سے حاصل ہوتا ہے، پاکستان اور سعودیہ کی تشیع ابھی بیداری کے اس سفر کو تہ نہیں کرسکی ہے،پاکستان میں مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود تشیع کو وہ آزادی حاصل ہے جو دنیا کے دیگر ممالک میں حاصل نہیں ، پاکستان میں مختلف میدانوں میں کام کی کثیر گنجائش موجود ہے، توجہ دینے اور امور میں نظم پیدا کرنے کی شدید ضرورت ہے۔
انہوں نے مذید کہاکہ یہ زمانہ عروج تشیع اور زوال تکفیریت کا زمانہ ہے، اجتماعی کاموں میں کوتاہی اور کمزوری سنگین نقصان کا باعث بنے گی، ہمارے شیعہ سنی اتحاد کی بدولت آج تکفیریت پاکستان میں جائے پناہ کی تلاش میں دربدر ہے، مکہ ، لاہوراور اسلام آباد میں دشمنوں کا جمع ہونا اس بات کی دلیل ہے،آج تشیع پاکستان میں اپنی ہمت ، حوصلے، شجاعت، بہادری، وفا ، ایثار ، فداکاری کی بدولت سیاسی ، اجتماعی اور مذہبی منظر نامے میں اپنا مخصوص نقش و رول رکھتی ہے،کل تک ہم سینکڑوں جنازے لے کر دھرنے دیتے اور فوجی آپریشن کا مطالبہ کرتے تھے، آج نہ فقط پاک فوج بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام یہ مطالبہ کرنے پر مجبور ہے،مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور پاکستان عوامی تحریک کے سیاسی و اجتماعی رابطوں کی بدولت ، شیعہ سنی یونٹی کے رواج کی بدولت حکومت اور دشمنان اسلام ہماری جانب متوجہ ہوئے ہیں، امریکی و سعودی لابی پاکستان میں مجلس وحدت کو اپنے لیئے تھریڈ تصور کررہی ہے، ہماری مشترکہ جدوجہد نےشیعہ سنی کو یکجاکرنے کے ساتھ ساتھ تکفیریت کو نہ فقط پاکستان میں (Isolate)تنہا کیا بلکہ عالمی سطح پر تکفیریت تنہائی کا شکار ہوئی ہے۔
Strategic Management Program