وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہید ی نے وزیراعظم پاکستان کے دورہ گلگت اور اعلانات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کا گلگت بلتستان میں یہ پہلا دورہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی گلگت کا دورہ کر چکے ہیں اور بلند و بانگ دعوئے کیے ہیں اور متعدد بار گلگت بلتستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کی باتیں بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے پنچاب کے مختلف یونیورسٹیز میں کوٹہ بڑھانے اور سکالر شپ دینے کے کھلوکھلے دعوئے کر چکے ہیں۔لہٰذا اہل بصیرت کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ جان جائیں کہ ان لوگوں نے پہلے کے اعلانات پر کونسا عمل کیا ہے جو اب کے کریں گے اور اس بار بھی انکے اعلانات پر عمل کرنے کی کیا ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک گلگت کے دورہ کے موقع پر نواز شریف کے اعلان کا تعلق ہے تو میں واضح کردوں کہ ان کے بہت سے اعلانات تو ایسے ہیں جن پر سابقہ حکومتوں میں کام ہوا ہے اور اس طرح کے اعلانات نواز حکومت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔جیساکہ انہوں نے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا ہے اس ڈیم پر تقریبا گزشتہ دس سالوں سے کام جاری ہے، عطا آباد جھیل منصوبے پر کام تکمیل کے مراحل میں ہے اور اسی طرح رائے کوٹ پل تک سڑک کی تعمیر بھی مکمل ہونے والی ہے یہ سارے کام تو سابقہ حکومتوں میں ہو چکے ہیں اور نواز شریف اسکا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں۔ ان کے یہ سارے اعلانات عوامی جذبات کو ابھارنے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے گلگت بلتستان میں اے سی سے لے کر ڈی ایس پی لیول تک کے افسران کو پنجاب سے لاکر تعینات کر کے گلگت بلتستان کے آفیسران کو انکے حق سے محروم رکھا ہوا ہے تاکہ وہ اپنی تعین شدہ انتظامیہ کی مدد سے انتخابات میں مطلوبہ نتائج حاصل کر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں چھوٹے سطح سے لے کر چیف سیکرٹری تک کا تبادلہ کیا جا رہا ہے نواز حکومت نے سابقہ چیف سیکرٹری جو کہ اصولی شخصیت تھی انکا تبادلہ کر کے اپنے چہیتے کو تعینات کیا گیا ہے ایسے میں گلگت بلتستان میں شفاف الیکشن کا انعقاد کیسے ممکن ہے ۔ گلگت بلتستان میں چیف سیکرٹری نواز حکومت کی، گورنر نواز لیگ کا، نگران حکومت نواز لیگ کی ہے اور حد تو یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر بھی نواز لیگ کا رہنما ہے ایسے میں شفا ف الیکشن کا انعقاد ممکن ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت گلگت بلتستان کے محروم عوام کے حقوق کی جنگ لڑے گی اور عوامی طاقت سے انتخابات میں بھرپور وارد ہوگی اور کامیابی سے ہمکنا ر ہوگی۔ گلگت بلتستان کی عوام باشعور ہوچکی ہے اور جانتی ہے کہ کونسی جماعت گلگت بلتستان کے امنگوں کی ترجمانی کر سکتا ہے اور کونسی جماعت صرف انتخابات کے وقت گلگت بلتستان کی باتیں کرتیں ہیں۔ وزیر اعظم کا دورہ گلگت حقوق سے محروم عوامی امنگوں کا ترجمان بننے کی بجائے مایوسی کا سبب بنا۔ اگر نواز حکومت گلگت بلتستان سے مخلص ہوتی تو ان دو سالوں میں گلگت بلتستان کے لیے آئینی حقوق دے دیتی۔