وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نےوحدت ہاوس اسکردو میں سکمیدان سے تعلق رکھنے والے جوانوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گلگت میں جو اعلانات کئے ہیں وہ انتہائی غیر معقول اور غیر مناسب ہیں،گلگت بلتستان کےباشعور جوان کا ایمان لیپ ٹاپ کے عیوض نہیں خریدا جاسکتا، اگر گلگت بلتستان کے مسائل اور انکے اعلانات کا موازنہ کیا جائے تو انکے اعلانات کی نسبت مسائل بہت بڑے ہیں اور اگر انہیں گلگت بلتستان کے حوالے کچھ کرنا ہوتا تو ان دو سالوں میں بہت کچھ کرچکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت گلگت بلتستان سے ہرگز مخلص نہیں، اگر مخلص ہوتی تو پاک چین اقتصادی راہداری کے ثمرات سب سے زیادہ گلگت بلتستان کو منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کرتے، لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اکنامک زون میں نواز شریف کو اپنے داماد کی سرزمین حویلیاں تو نظر آئی لیکن گلگت بلتستان کو یکسر فراموش کر دیا گیا۔ نواز شریف دورہ گلگت کے موقع پر جرات مندانہ فیصلہ کرتے، جرائت مندانہ اقدام اٹھاتے ہوئے گلگت بلتستان کی حقوق سے محروم عوام کو سینیٹ اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دینے کا اعلان کرتے اور اس خطے کو محرومی سے نکالنے کے لئے جامع پلان دے دیتے مگر ایسا نہیں کیا گیا، انکی تقریر سے لگ رہا تھا انہیں گلگت بلتستان کے بارے میں چندان معلومات بھی نہیں اور انکے اعلانات گلگت بلتستان کے مسائل کا احاطہ کرنے سے مکمل قاصر ہیں۔
علامہ محمد امین شہیدی نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق سے محروم اور پسماندہ خطے کو وفاق سے جو بجٹ مہیا کیا جاتا ہے وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اگر دریائے سندھ کی رائیلٹی، کے ٹو، نانگا پربت کی رائیلٹی بنتی ہے اور یہاں کی عوام سے بالواسطہ اور بلاواسطہ کھربوں روپے وفاق کی طرف منتقل ہوتے ہیں لیکن وفاق سے گنتی کی کچھ رقم مہیا ہوتی ہے، اگر یہی گنتی کے پیسے بھی بنیادی مسائل پر خرچ ہوتے تو کسی حد تک ان مسائل کا مداوا ہوسکتا تھا، لیکن وہ پیسے بھی مکمل طور پر کرپشن اور بدعنوانی کے نذر ہو جاتے ہیں۔ اگر صالح سیاسی قیادت ہوتی اور صالح حکمران ہوتے تو کسی حد تک ان مسائل پر قابو پایا جاسکتا تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم چاہتی ہے کہ مسلک، لسان، علاقہ، گروہ اور دیگر تعصبات سے بالاتر ہو کر صالح اور اہل قیادت کو سامنے لایا جائے گا، تاکہ عوامی مسائل مکمل طور پر حل ہوں، آئندہ انتخابات کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین بھرپور کردار ادا کرے گی اور مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اہل امیدواروں کو سامنے لائے گی۔