کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کے ساتھ بیٹھنے پر تیار نہیں،علامہ امین شہیدی

28 February 2015

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان طلعت حسین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ اگر کوئی فرقہ پاکستان کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے تو یہ ممکن نہیں، مختلف فرقوں کی نمائندہ جماعتیں پاکستان کی ترقی کیلئے اپنی شناخت کے ساتھ کام کرتی ہیں تو اس شناخت پر پابندی نہیں لگنی چاہئیں، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کسی دوسرے فقہ پر اپنی فقہ مسلط کرنے کیلئے نہیں بلکہ فقہ جعفریہ کے ماننے والوں کو ان کی فقہ کے مطابق عمل کی اجازت دلوانے کیلئے چلی، کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کے ساتھ بیٹھنے پر تیار نہیں۔

 

طلعت حسین کی جانب سے مسلکی تفریق کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کی تشکیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ  پاکستان کسی فرقہ نہیں اسلام کے نام پر وجود میں آیا، تمام مسالک کے مشترکہ عقائد و نظریات کی بنیاد پر ہی پاکستان کو قائم رکھا جاسکتا ہے، اگر کوئی فرقہ یہ چاہے کہ پاکستان اس کے کنٹرول میں آجائے تو یہ ممکن نہیں، فرقہ یا مسلکی حاکمیت کی بنیاد پر سیاست نہیں چل سکتی، گزشتہ تیس سالوں کے واقعات سے ہمیں سبق سیکھنا چا ہئے ،ایک فرقہ کے تسلط اور باقی فرقوں کو معاشرے سے نکالنے کی کوئی تحریک دین کی روح اور تشکیل پاکستان کی بنیادوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود تمام فرقے مسلمہ حقیقت ہیں، جمعیت علمائے اسلام دیو بند یت کی نمائندہ جماعت ہے جبکہ جمعیت علمائے پاکستان بر یلو یو ں کی نمائندگی کرتی ہے اسی طرح اہلحدیث اور شیعوں کی بھی نمائندہ جماعتیں ہیں، مختلف فرقوں کی نمائندہ جماعتیں پا کستا ن کی ترقی اور دین کی افادیت عوام تک پہنچانے کیلئے اپنی شناخت کے ساتھ کام کرتی ہیں تو اس شناخت پر پابندی نہیں لگنی چاہئے، اپنی شناخت قائم رکھنے کیلئے دوسروں کی شناخت مٹانے کی کسی مذموم حرکت کی اجازت نہیں دینی چاہئے ورنہ خانہ جنگی شروع ہوجائے گی۔

 

 نفاذ فقہ جعفریہ کی تحریک کے قیام اور اس کے بعد مسلسل تحریکوں کی تشکیل کے سوال کے جواب میں علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اہل تشیع کے حقوق کے حصول کیلئے چلی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کسی دوسرے فقہ پر اپنی فقہ مسلط کرنے کیلئے نہیں بلکہ فقہ جعفریہ کے ماننے والوں کو ان کی فقہ کے مطابق عمل کی اجازت دلوانے کیلئے چلی، اگر اس طرح کی کسی تحریک کے ذریعے اپنی فکر دوسروں پر مسلط کی جائے، کسی کی حق تلفی کی جائے تو اس طرح کی کسی بھی تحریک کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے، لیکن اگر کوئی اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے اس طرح کی تحریک چلاتا ہے تو اس کی اجازت ہونی چاہئے ، پاکستان میں بغیر طاقت اور بغیر دباؤ کے کسی کو حق نہیں ملتا ، لہٰذا اپنے حق کے حصول کیلئے میدان میں کھڑا ہونا چاہئے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ریاست اور اٹھارہ کروڑ عوام پر اپنا فقہ مسلط کریں،اگر فتوؤں کی بنیاد پر کسی کو کافر قرار دیا جاتا ہے تو پھر تو تمام فرقوں کے لوگوں نے ایک دوسرے کو کافر قرار دیا ہوا ہے۔

 

طلعت حسین کی جانب سے  شہید محرم علی کو ریاست کا مجرم قرار دیتے ہوئے علامہ امین شہیدی کی شہید محرم علی کی قبر پر فاتحہ خوانی پر اعتراض کے جواب میں علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ  عالمی استعماری طاقتوں نے پوری دنیا میں امام خمینی کے اسلامی انقلاب کا راستہ روکنے کی کوشش کی، اس کے نتیجے میں پاکستان میں ایک تکفیری ٹولہ پیدا ہوا جس کا کام شیعؤں کی تکفیر کرنا تھا یہ تحریک جھنگ سے شروع ہوئی اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں پھیلائی گئی، اس کے نتیجے میں ہزاروں گھر اجڑ گئے اور بڑی بڑی شخصیات ماری گئیں، اس صورتحال میں مختلف گروپس پیدا ہوئے اور جن لوگوں کے رشتہ داروں کومارا گیا ، انہوں نے انتقامی کارروائیاں بھی کیں۔ریاست کے قانون کے مقابلے میں کوئی اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرسکتا، ریاست کے قانون کے مطابق کوئی مجرم ہے تو اسے مجرم ہی کہا جائے گا، لیکن ریاست کے قانون کی روشنی میں اگر کوئی شخص مجرم ہے تو اس شخص نے جن لوگوں کو مارا ہے وہ بھی مجرم ہے اس لئے کہ وہ لوگ ہزا ر و ں لوگوں کے قاتل ہیں، اس چیز کو سامنے رکھتے ہوئے کسی ایسے شخص کی مغفرت کی دعا کی جاسکتی ہے، ریاست اگر کسی مجرم کو خود نہ روکے تو عوام اسے روکنے کیلئے میدان میں آ نے پر مجبور ہوجاتی ہے، کوئٹہ میں جو قتل ہوئے اسے روکنا ریاست کی ذمہ داری تھی،ریاست کی رِٹ قائم ہونا چاہئے، اگر ریاست کی رِٹ قائم نہیں ہوتی اور عوام اسلحہ ہاتھ میں لے لیتی ہے یا اس طرح کی زبان استعمال کرتی ہے تو اس میں قصور ریاست کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں ترمیم کے بعد بھی لوگوں نے تکفیری نعرے لگائے، معاشرے میں فساد پھیلایا، دوسروں کی دل آزاری کی، اب وزیر داخلہ ، وزیراعظم ،فوج اور ریاست کہاں ہے۔کالعدم دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ کے سرغنہ احمد لدھیانوی کے ساتھ بیٹھنے کے سوال پر علامہ امین شہیدی کا کہنا تھاکہ کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کے ساتھ بیٹھنے پر تیار نہیں۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree