وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کا کوئی نمائندہ حکومتی مذکراتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات میں شریک نہیں ہو گا، حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت اپنی نااہلیوں کے نتیجے میں ایم ڈبلیوایم کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال کررہی ہے، مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسد عباس نقوی سمیت تمام گرفتار کارکنان کی بازیابی تک ایم ڈبلیوایم ، پاکستان عوامی تحریک اور سنی اتحاد کونسل حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کا مکمل بائیکاٹ کرتی ہے، وحدت نیوز کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے جس کا واضح ثبوت ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں ہیں، پہلے فقط مجلس وحدت نے حکومت سے مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھالیکن اب پاکستان عوامی تحریک اورسنی اتحاد کونسل نے بھی واضح طور پر حکومتی کمیٹی سے کسی بھی قسم کے مذکرات جاری نہ رکھنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے،انہوں نے مذید کہا کہ ریاستی طاقت کےبے دریغ استعمال اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو مذاکرات میں ڈیڈلاک پیدا ہوجائیگا اور ملک گیر احتجاج شروع کر دیا جائیگا، جس کی ساری ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ سید ناصرعباس شیرازی نے پاکستان عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر رحیق عباسی اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا سے رابطے کے بعد مذاکراتی کمیٹی کے ممبر اور کارکنان کی رہائی تک مذاکرات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا اور فیصلے سے اپوزیشن سیاسی جرگہ کے رہنما ااور جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کو آگاہ کر دیا گیاہے۔