وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی نے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریٹریٹ سے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پنجاب کی موجودہ حکومت کا دورملت تشیع کے لیے سیاہ ترین دور ثابت ہوا۔ عزاداروں کے خلاف بے بنیاد اور بلاجواز مقدمات کا اندراج اور پولیس کی انتقامی کارروائیاں پورے عروج پر ہیں۔عالمی استعماری قوتوں کے دبائو اور طاغوتی ایجنٹوں کی ایما پر عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومت کو یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عزاداری کے تحفظ کے لیے ملت تشیع کی تمام نمائندہ جماعتیں متحد اور یک زبان ہے۔ ملک میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کو آئین پاکستان کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔یہ آئینی اختیارات سے تجاوز ہے۔ اربعین حسینی پر پنجاب بھر میں نکلنے والے جلوس ہائے عزاء ملت جعفریہ کی عقیدت کی بنیاد پر نکلتے ہیں. کوئی مذہبی یا سیاسی جماعت نہ ہی اس قسم کے جلوس برآمد کر سکتی ہے نہ ہی اسے روک سکتی ہے. اس جلوس کے بانی خود امام حسین علیہ السلام ہیں. چار دیواری کے اندر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی ہر فرد کو مکمل آزادی حاصل ہے لیکن پنجاب میں گھروں کے اندر ہونے والی مجالس پر بھی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف حیلوں بہانوں سے عزاداروں کو ہراساں کیا جاتا ہے اور انہیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتیں ہیں۔دہشت گردوں کو نکیل ڈالنے کے لیے تیار کیے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کو عزاداری مظلوم کربلا کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔یہ آمرانہ طرز عمل ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے۔ اس طرح کی ظالمانہ کارروائیوں سے عزاداری کو دبانے کے خواب دیکھنے والوں کے ہاتھ سوائے ناکامی و خجالت کے اور کچھ نہیں آئے گا۔ہم یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ شدت پسندی اور مذہبی منافرت کا پرچار کرنے والوں کو فری ہینڈ جبکہ مذہبی رواداری کا درس دینے والوں کو محدود کرکے کن طاقتوں کو خوش کیا جا رہا ہے؟ ملک کے امن و سلامتی کے ساتھ اس دشمنی کے پس پردہ محرکات کیا ہیں؟ ہم اس ملک دشمن پالیسی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ شرکائے جلوس کی تعداد بڑھنے کے باعث عزاداری کے پروگراموں کے اختتام میں تاخیر ایک ممکنہ امر ہے۔اس بنا پر پنجاب میں سینکڑوں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔چند شدت پسند تھانے کا گھیرائو کر کے محب وطن افراد کے خلاف مقدمات درج کرادیتے ہیں۔ جس تھانے کا ایس ایچ او آئین اور قانون و انصاف کی بجائے کسی کالعدم لشکر کو بالادست سمجھتا ہو اسے اپنے عہدے پر باقی رہنے کا حق حاصل نہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اربعین کے جلوسوں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرے۔ امن و امان کی خرابی یا کسی بھی بد انتظامی کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔صوبے بھر میں تمام روایتی جلوس ہر سال کی طرح اس سال بھی بھرپور انداز سے برآمد ہوں گے۔تمام اداروں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ عزاداری کے پروگراموں کو درکار مطلوبہ سہولیات کی فراہمی میں کسی بھی حیل حجت کا مظاہرہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والوں اداروں میں موجود متعصب افسران اپنے تعصب کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ کسی کو اختیارات سے تجاوز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ملک کے کسی بھی حصہ میں اگر انتظامیہ کی جانب سے متعصب اقدامات کر کے جلوس میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر میں جلوس عزاء کو احتجاجی دھرنوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔عزاداری ہمارا قانونی و آئینی حق ہے۔ ہم اپنی عبادت اور اپنے آئینی حقوق کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سال اربعین کے جلوس تاریخی اجتماع ثابت ہوں گے۔ملت کا کوئی بھی فرد گھروں میں نہیں بیٹھے گا۔وہ تکفیری قوتیں جو ملت تشیع کو محدود کرنے کی احمقانہ کوشش میں مصروف ہیں ان کے لیے ہماری افرادی قوت اور حسینی جوش ولولہ بدترین ناکامی ثابت ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سیکورٹی کے نام پر جلوس کے شرکاء سے ناروا سلوک کرنے کی مجاز نہیں ہے۔تمام مومنین کی ضروری جانچ پڑتال کے ساتھ جلوس میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی و استحکام کے لیے اتحاد بین المسلمین ترجیحی نکتہ ہے۔جو تکفیری قوتیں مذہب کے نام پر منافرت اور انتشار پھیلا رہی ہیں ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں۔ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف تمام معتدل قوتیں یکجا ہو چکی ہیں۔آج پیغام پاکستان اور دیگر عنوانات کے تحت مختلف مسالک کی مشترکہ کانفرنسیں منعقد کر کے ان تکفیری عناصر کے ایجنڈے کو سختی سے رد کیا جا رہاہے۔ تمام مذہبی جماعتیں اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اپنے عقائد کے تحفظ کے لیے دیگر مسالک کا احترام انتہائی ضروری ہے۔اس ملک میں تکفیریت کی قطعی گنجائش نہیں۔ پنجاب سیکرٹریٹ میں رائے ناصر علی، نجم خان، شیخ عمران، آغا علی شیر، کامران جعفری، ایڈووکیٹ حیدر کھوکھر سمیت دیگر عہدیدار شریک تھے