وحدت نیوز(لاہور) لاہور 18جیٹھ (ہندی سال کے اعتبار سےروز عاشورا)کی مناسبت سے صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی لاہور واشنگ لائن امام بارگاہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:علامہ سید علی اکبر کاظمی صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ کربلاکی تاریخ کا مطالعہ کرنا ہے توآج ہمارے سامنے انقلاب اسلامی کی تحریک موجود ہے ۔ قربانیوں اور ایثار کی اعلیٰ مثالیں اس تحریک میں ملتی ہیں ۔ میں آج صرف دونقاط کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتاہوں ۔ 1۔حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی پرعزم، روشن خیال اور انقلابی قیادت میں انقلاب اسلامی ایران کی تحریک کربلا کی سیاسی تشریح کے نقطہ نظر سے متاثر ہوا تھا۔
انہوں حضرت امام حسین علیہ السلام کے بارے کئی مقامات پر اس سلسلے میں بات کی تھی۔ ان کی تقاریر کا ایک مجموعہ قیام عاشورا در کلام و پیام امام خمینیؒ کے عنوان سے مرتب اور شائع کیا گیا ہے، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی تقریروں میں سے چند جملے پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں :جب حضرت سیدالشہداء (ع) مکہ مکرمہ پہنچے اور ان حالات میں جب وہ مکہ سے نکلے تو یہ ایک عظیم الشان سیاسی اقدام تھا۔حضرت امامؑ کی تمام حرکتیں سیاسی حرکتیں تھی مذہبی سیاسی (اسلامی سیاسی) حرکتیں؛ اور یہی مذہبی سیاسی حرکت تھی جس نے بنی امیہ کو ختم کر دیا اور اس تحریک کی وجہ سے اسلام کو کچل دیا جاتا۔دوسری جگہ امام خمینیؒ فرماتے ہیں:2۔حضرت سید الشہداء(ع) بھی حکومت سنبھالنے کے لیے آئے تھے۔
درحقیقت وہ اسی (مقصد) کے لیے آئے ہیں اور یہ ایک انسانی اعزاز ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت سید الشہداء(ع) حکومت کرنے نہیں آئے تھے (غلطی میں ہیں)۔ نہیں،حضرت حکمرانی کے لیے آئے تھے کیونکہ حق حکمرانی حضرت سید الشہداء(ع) کے چاہنے والوں کے ہاتھ میں ہوناچاہیے، ان لوگوں کے ہاتھ میں جو حضرت امام عالی مقامؑ کے کے پیروکار ہیں ۔اگر آج ہم متفق ہوجائیں اور ولی فقیہ کی پیروی کرلیں توکامیاب ہوجائیں ۔ ہماری کامیابی کاراز ولی فقہیہ کی حکومت میں ہے ۔ اورولی فقہی کی حکومت کی کامیابی کاراز کربلا کی سیاسی تحریک سےمنسلک ہے۔ لہذاہمیں ایک جگہ پر اکٹھا ہونا پڑے گا ۔ تاکہ سیاسی طور پر مضبوط ہوجائیں ۔ والاساری زندگی دوسرے کے محتاج بن کر رہ جائیں گے ۔