وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، رکن مرکزی سیاسی کونسل سید اسد عباس نقوی، سیکرٹری جنرل ضلع لاہور علامہ سید امتیاز کاظمی نے کراچی میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ پر واجب ہوچکا ہے کہ وہ بیرونی دشمنوں سے قبل سکیورٹی اداروں میں موجود انسانیت کے قاتلوں کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی عمل میں لائے۔ ان رہنماؤں نے کہا کہ جب عوام کے محافظ ہی قاتل بن جائیں تو عوام کس سے امان کی امید رکھیں، حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ان کے ماتحت اداروں میں ایسے ملازمین موجود ہیں جو بیگناہ انسانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، شہید پروفیسر سبط جعفر زیدی کے قتل میں ملوث سندھ پولیس کے کانسٹیبل طارق شفیع انصاری سے مزید شواہد اکٹھا کرکے پولیس ڈپارٹمنٹ میں موجود مزید کالی بھیڑوں کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔
علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ اگر ہماری فوجی اسٹیبلشمنٹ بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ایف سی، رینجرز اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی موثر کارروائی عمل میں لے آتی تو آج یہ بیماری کراچی اور پاکستان کے دیگر اداروں میں سرایت نہ کرتی۔ انہوں نے وفاقی حکومت اور خصوصاً وفاقی وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہید پروفیسر سبط جعفر زیدی کے قتل میں ملوث گرفتار ملزم سندھ پولیس کے کانسٹیبل طارق شفیع انصاری سے مکمل تفتیش کے بعد اس جیسی دیگر کالی بھیڑوں کو بھی بے نقاب کرے اور طارق شفیع انصاری کو نشان عبرت بنایا جائے، تاکہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر دوبارہ عوام کا اعتماد بحال ہوسکے۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ شہر قائد کے پر امن ماحول کو دوبارہ ایک منظم سازش کے تحت خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ارشد عباس نقوی، ایڈووکیٹ کوثر ثقلین، اْن کے دو معصوم فرزندوں محمد عباس اور عون عباس کا بہیمانہ قتل اسی سازش کا حصہ ہے۔ ارشد عباس نقوی ہماری ملت کا روشن ستارہ تھا، قومی و ملی پروگرامات کی رونق سمجھا جاتا تھا، اورنگی ٹاون کو ایک مرتبہ پھر کشت و خون میں جھونکنے کی تیاری ہو رہی ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
رہنماوں کا کہنا تھا معصوم بچوں کے قتل میں وہی گروہ ملوث ہیں جو اسلام کے نام پر لوگوں کے گلے کاٹتے ہیں اور اپنے سوا سب کو کافر سمجھتے ہیں، یہ تکفیری گروہ اس وقت ملک میں شام جیسے حالات پیدا کرنے کے درپے ہیں، ہم متعلقہ حکام کو بارہا دہشت گرد عناصر کی نشاندہی کرا چکے ہیں لیکن حکام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریوں کی بجا آوری میں ناکام نظر آرہے ہیں، دہشت گردی کا یہ بے قابو جن ہماری سینکڑوں عظیم شخصیات کو نگل چکا ہے، ہم نے ابھی تک صبر کے دامن کو تھاما ہوا ہے جو کہ اور زیادہ دیر ممکن نہیں، ہم نگراں حکومت، قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد ارشد عباس نقوی، ایڈووکیٹ کوثر ثقلین، اْن کے فرزندوں عون عباس اور محمد عباس کے قاتلوں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔