وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبائی سیکرٹریٹ سندھ اور دعا کمیٹی کے تحت شاہ خراسان روڈ پر منعقدہ دعائے توسل بمناسبت ایامِ فاطمہ و شھادت حضرت سیدہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی رقت آمیز مصائب مولانا نعیم الحسن الحسینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ا فسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن کی تعظیم کو رسول اکرم (ص) کھڑے ہوجاتے تھے بعدِ رسول اہل زمانہ کا رخ ان کی طرف سے پھر گیا۔ ان پر طرح طرح کے ظلم ہونے لگے۔علی علیہ السّلام سے خلافت چھین لی گئی۔پھر اپ سے بیعت کا سوال بھی کیا جانے لگا اور صرف سوال ہی پر اکتفا نہیں بلکہ جبروتشدّد سے کام لیا جانے لگا. انتہا یہ کہ سیّدہ فاطمہ (س) کے گھر پر لکڑیاں جمع کردیں گئیں اور آگ لگائی جانیلگی . اس وقت آپ کو وہ جسمانی صدمہ پہنچا، جسے آپ برداشت نہ کر سکیں اور وہی آپ کی شہادت کا سبب بنا۔ ان صدموں اور مصیبتوں کا اندازہ سیّدہ فاطمہ (س) کی زبان پر جاری ہونے والے اس شعر سے لگایا جا سکتا ہے کہصُبَّت علیَّ مصائبُ لوانھّا صبّت علی الایّام صرن لیالیا(یعنی مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر وہ دِنوں پر پڑتیں تو وہ رات میں تبدیل ہو جاتے)۔
سیدہ فاطمہ (س) کو جو جسمانی وروحانی صدمے پہنچے ان میں سے ایک، فدک کی جائداد کا چھن جانا بھی ہے جو رسول خدا (ص) نے سیدہ فاطمہ کو مرحمت فرمائی تھی۔ جائیداد کا چلاجانا سیدہ کے لئے اتنا تکلیف دہ نہ تھا جتنا صدمہ آپ کو حکومت کی طرف سے آپ کے دعوے کو جھٹلانے کا ہوا. یہ وہ صدمہ تھا جس کا اثر سیّدہ کے دل میں مرتے دم تک باقی رہا۔
اس موقع پر قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر ملک بھر میں اسلام دشمن دشت گردوں کی طرف سے بم دھماکوں میں زخمی افراد اور باالخصوص آزاد کشمیر مظفرآباد میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے شدید زخمی ایم ڈبلیو ایم کے سیکریٹری جنرل علامہ تصور حسین نقوی جوادی کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کروائی گئی۔