وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ کے مسنگ پرسنز کے بارے میں آگاہی دینا ریاستی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ کسی بھی ادارے کے تحویل میں نہیں ہیں تو کیا ہم یہ سمجھیں کہ جو انہیں لے گئے ہیں وہ ایلینز تھے اور ھمارے لاپتہ افراد کسی دوسرے سیارے سے ملیں گے۔ خاموشی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی۔ آئین پاکستان اور قانون پاکستان ہمیں یہ سوال پوچھنے کی اجازت دیتی ہے کہ ہمارے لاپتہ افراد کہاں ہیں۔لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے علماء کی گرفتاری پیش کرنا خود اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم ایک ذمہ دار ملت ہیں اور نازک حالات کا ادراک رکھتے ہیں۔ ہم وہ ملت ہیں جنہیں بسوں سے اتارکر شناختی کارڈ چیک کرکے مارا گیا لیکن ملت جعفریہ نے آئین قانون اور اداروں پر اپنا اعتماد برقرار رکھتے ھوئے قانون کو ہاتھ میں صرف اس لئے نہیں لیا کہ اس ارض پاک کے گلشن میں ھمارے لہو رنگ گل بدلے اور نفرت کی آگ سے جھلس نہ جائیں۔ ہمارے انجینیئرز ھمارے ڈاکٹرز ھمارے پروفیسرز ھمارے علماء ھمارے ادیب دانشور شعراء ھمارے بینکرز ھمارے گولڈ میڈلسٹ ھونہار طالب علم اور جوانوں کو مسلک کی بنیاد پر چن چن کر مارا گیا۔ ھم نے ایک ایک دن میں سو سو جنازوں کی تدفین کی لیکن اسکے باوجود ھم نے پاکستان پائیندہ باد کا نعرہ لگاکر یہ ثابت کیا کہ ارض پاک کی مٹی سے ہمیں پیار ہے اور دشمن کی جانب سے فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی ہرسازش کو ہم ہر قدم پر ناکام بناتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ھمیں گلگت بلتستان سے لیکر کراچی تک روزانہ کی بنیاد پر قتل کیا گیا اور پھر ان قتلوں کی ذمہ داری ببانگ دہل میڈیا پر قبول کیا جاتا رہا ہمیں یہ علم ہونے کے باوجود کہ ھمارا قاتل کون ہے ھمارے علماء نے ہمیں کبھی انتقام لینے کا درس نہیں دیا۔
ھمارے امام بارگاہ اور مساجد جلائ گیئں بڑے بڑے جلسے منعقد کرکے حکومتی مشنری کے حفاظتی حصاروں میں ھمارے خلاف کافر کافر کے نعرے لگائے گے لیکن جواب میں ہم نے کبھی کسی کو کافر قرار دیا؟کب تک آپ ہم سے ھماری حب الوطنی کا ثبوت مانگتے رہو گے؟
کیا اتنی قربانیاں دینے کے باوجودملت جعفریہ کا حب الوطنی کا امتحان ختم نہیں ھوتا۔؟ یاد رکھیئے ہمارے لہو میں ظلم کیخلاف مزاحمت کا عنصر شامل ہے ہم کربلا سے لیکر آج تک ظلم کیخلاف مزاحمت کرتے چلے آئے ہیں 1400 سو سال کا جبر ہمارے حوصلوں کو شکست نہیں دے سکا۔ تو یہ زنداں اور یہ خاموشی ہمارے حوصلوں کو کہاں شکست دے سکتی ہے۔ اس وطن کی بنیادوں میں ھمارا لہو شامل ہے اس چمن کی آبیاری ہم نے اپنے خون سے کی ہے اسلیئے اس ملک کے آئین اور قانون کی بالادستی کے لیئے ملت جعفریہ کے مسنگ پرسنز کے خانوادگان کو انکا آئینی و قانونی حق دلانے کے لیئے ہم ہر قربانی دیں گے۔ یہ جیل بھرو تحریک ملک کے طول و عرض میں پھیلے گی اور ملت جعفریہ کے مسنگ پرسنز کے خانوادگان کو انصاف دلانے کے لیئے آئین پاکستان اور قانون پاکستان کی بالادستی قائم ھونے تک جاری رہے گی۔