وحدت نیوز (کراچی) فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مجلس وحد ت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ منگل کے روز کراچی پریس کلب پر کیا گیا، اس موقع پر سیکڑوں افراد شریک تھے جنہوںنے ہاتھوں میں امریکا اسرائیل کے خلاف بینر اور پلے کارڈ بلند کئے ہوئے تھے، شرکاء امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارلخلافہ تسلیم کرنے کے خلاف بھی نعرے بلند کررہے تھے۔اسرائیل مخالف ہونے والے اس احتجاج سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما ء علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ باقرعباس زیدی، کراچی ڈویژ ن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری، مولانا نشان ساجدی، علامہ مبشر حسن، مولاناغلام عباس نے خطاب کیا۔مقررین نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہایوم نکبہ کی پرامن ریلی پر اسرائیلی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ اور اسکے نتیجے میں 50 سے زائد شہادتوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں، مقررین کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارلخلافہ تسلیم کرنا اور امریکی سفارت خانہ کی وہاں منتقلی غیر قانونی ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے اس موقع پر عرب حکمرانوں اور او آئی سی کی جانب سے مسئلہ فلسطین پر پراسرار خاموشی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ عرب لیگ اور او آئی سی نے فلسطین پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا، انہوںنے کہاکہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہیکیوںکہ فلسطین میں یہود نسل پرستی کی بنیاد پر باہر سے لوگوں کو لاکر بسایا گیا ہیاور پھر انہوںنے فلسطینیوں کا قتل عام کیااور مقامی لوگوں کو انکے آبائی علاقوں سے بے دخل کرکے انہیں مہاجرکیمپس میں زندگی گذارنے پر مجبور کردیا، فلسطینی شام، لبنان اور دیگر ممالک میں خانہ بدوشی کی زندگی گذار رہے ہیں، مقررین نے کہایہ ہی وجہ ہے کہ اسرائیل کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہاں فلسطینی ہی اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
مقررین نے کہاکہ غیر فلسطینی افراد کو حق حاصل نہیں کہ وہ فلسطین کی زمین پر قبضہ کریںصہیونی اس مقدس فلسطین کے باسی نہیں ہیں،فلسطین فلسطینی عربوں او ر فلسطینی یہودیوں کا ہے باہر سے آئے ہوئے صہیونیوں کا اس سرزمین پر دعویٰ بے بنیاد ہے۔مقررین نے اقوام متحد ہ سے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں کو دیوار سے لگائے جانے پر اسرائیل کی ناجائزریاست کے خلاف کاروائی کی جائے،انہوںنے کہا کہ سلامتی کونسل بین الاقوامی قوانین کی بالادستی قائم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، فلسطین کا مسئلہ 1948 سیشروع ہوا جبکہ اسرائیلی ریاست بھی اقوام متحدہ کے قوانین کے خلاف وجود میں آئی، تاہم اب تمام غیر قانونی اقدام کے خلاف اقدامات کرنے چاہیے اور نقلی ریاست اسرائیل کو ختم کرکے فلسطینی ریاستی جسکا دارلخلافہ بیت المقدس ہو کو قبول کیا جانا چاہئے، جہاں صرف فلسطینی یہودیوں اور عربوں کو رہنے کی اجازت ہو اور غیر ممالک سے آئے ہوئے صہیونیوں کو انکے آبائی ممالک امریکا، یورپ، روس اور افریقا واپس بھیجا جائے۔مقررین نے اس موقع پر خطاب میں مسئلہ فلسطین پر نام نہاد سعودی اتحاد کے کردار کو بھی آڑے ہاتھوں لیااور کہا کہ سعودی الائنس نے مسئلہ فلسطین کو کمزور کرکے یمن اور شام میں جنگ شروع کرکے اسرائیلی مفادات کا تحفظ کیا ہے،اس امریکی الائنس نے اسرائیل کے خلاف اقدامات کرنے کی بجائیایران، شام، یمن،حزب اللہ اور حماس کی جانب اپنی توپوں کا رخ کر رکھا ہے۔احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر شرکاء نے امریکہ و اسرائیل کے پرچم نظر آتش کئے.