وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ، اصغریہ آرگنائزیشن اور اصغریہ اسٹوڈنٹنس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ نسل کشی اور سندھ کے ممتاز عالم دین علامہ محمد حسن جوادی کے اغوا، تشدد اور قتل کے خلاف عیدالاضحیٰ کے موقع پر یوم احتجاج منایا گیا۔ جیکب میں اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ملت جعفریہ پاکستان میں دُہرے مظالم کے نشانے پر ہے، ایک طرف ڈیرہ اسماعیل خان میں تسلسل کے ساتھ دہشتگردی اور شیعہ نسل کشی جاری ہے، تو دوسری طرف سندھ کے ایک ممتاز عالم دین کو گھر سے اغوا کیا جاتا ہے، چار ماہ قید کے دوران غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے، شدید بیماری کی حالت میں ادویات نہیں دی جاتیں اور پھر جب ان کی حالت انتہائی خراب ہوتی ہے، تو انہیں لاش سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ حیدر علی جوادی نے نصف صدی اس ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے وقف کی ہے، انہیں خدمت کا صلہ انہیں بڑے بیٹے کی لاش اور تذلیل و توہین کی صورت میں دیا گیا، یہ رویہ قابل مذمت ہے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ اس سانحے کے ذمہ داران کو بے نقاب کیا جائے، محب وطن اور شریف شہریوں کے ساتھ اس ناروا سلوک سے ریاستی اداروں کا کردار سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ نئی حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے، تکفیری دہشتگرد اس ملک اور عوام کیلئے خطرہ ہیں، ان کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہئے، ڈیرہ اسماعیل خان میں امن قائم کرکے ہی نئے پاکستان کی نوید سنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یمن اور کابل میں معصوم انسانوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جاری ظلم و فساد میں عالمی دہشتگرد امریکا کا ہاتھ ہر جگہ نظر آرہا ہے، جسے کاٹنا ضروری ہے۔