وحدت نیوز(کراچی) افغانستان کے صوبہ قندوز اور قندھار میں ہزارہ شیعہ مسجد میں خودکش دھماکوں دہشتگردی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا احتجاجی مظاہرے میں شیعہ رہنماؤں اور عمائدین کی بڑی تعداد موجود تھی جو افغانسان کی مساجد میں ہونے والی دہشتگردی کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔احتجاج مظاہرے میں رہنماؤں علامہ صادق جعفری،علامہ مبشر حسن،مولانا نشان حیدر،مولانا ملک غلام عباس، مولانا اسحاق امینی، میر تقی ظفر،احسن عباس، زین رضوی، ریحان عابدی سمیت دونوں جماعتوں کے رہنما موجود تھے۔
احتجاجی مظاہرے میں شامل مقررین نے افغانستان کے صوبہ قندوز اور قندھار میں ہزارہ شیعہ مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 150سے زائد افراد نمازیوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔مقررین کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی کابل میں شیعہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا جس میں بیشتر نمازی شہید ہوئے۔ افغانستان میں شیعہ ہزارہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ایسا لگتا ہے جیسے افغانستان کو داعش اور دیگر عالمی دہشت گرد تنظیموں نے اپنی محفوظ پناہ گاہ بنا لیا ہے۔مختلف طبقات کے تحفظ کے لیے طالبان کے دعوے اپنا کھوکھلا پن ظاہر کرنا شروع ہو گئے ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست میں بسنے والے ہر فرد کا بنیادی حق ہے۔کسی بھی حکومت کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی سلامتی کو یقینی بنائے۔محض اقتدار پر قبضہ کر لینے کا نام حکومت نہیں ہے۔ ریاست کو دیگر تقاضے بھی نبھانے پڑتے ہیں۔شیعہ ہزار ہ مسجد میں دھماکہ سیکورٹی معاملات پر حکومت کی کمزور ی کو ظاہر کرتا ہے۔نماز جمعہ کے وقت شیعہ مسجد میں مسلسل دھماکے اس حقیقت کے بھی عکاس ہیں کہ شیعہ مخالف عناصر افغانستان کے اندر سرگرم ہیں اور اپنے شرپسندانہ عزائم کی تکمیل میں بلارکاوٹ مصروف ہیں۔افغان حکومت اگر دہشت گردی پر قابو پانے میں سنجیدہ ہے تودہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرے اور اس واقعہ کے ذمہ داران کو سرعام سزائیں دی جائیں۔
مقررین نے افغانستان میں شیعہ مساجد، مدارس اور دیگر اداروں کی سیکورٹی بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔مقررین نے ملک خداد پاکستان میں موجود داعش حمایت یافتہ کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف میں حکومت پاکستان سے کاروائی کا مطالبہ کیا۔