وحدت نیوز (کراچی) ملتِ جعفریہ پاکستان کی نمائندہ مذہبی و سیاسی جماعت کے مرکزی رہنماء ناصر عباس شیرازی کے ماورائے عدالت اغوا نے جہاں وزیرِ اعلیٰ پنجاب باالخصوص وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے بدنماں اور بھیانک چہرے کو آشکار کیا وہیں کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کے سیاسی و معاشی سہولت کار رانا ثناء اللہ کے زرخرید پنجاب پولیس کےا نتہائی حساس ادارے سی ٹی ڈی کے کردار کو بھی مشکوک بنا دیا ہے۔ پنجاب ہائی کورٹ کے فاضل جج سمیت اعلیٰ عدلیہ اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے وزیرِ قانون پنجاب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے والے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء سید ناصر عباس شیرازی کے ماورائے عدالت کے خلاف آئندہ جمعہ 17 نومبر کو مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کی جانب سے ضلع بھر کی جامعہ مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کے ترجمان و سیکریٹری اطلاعات سید عرفان حیدر نے ڈویژن آفس کراچی سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں کیا۔عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ ایک جانب پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک ملتِ جعفریہ پاکستان نے ملکی سلامتی کی خاطر ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں اور اب اس پر ستم کی انتہا یہ ہے کہ ہمارے جوانوں کو ماورائے عدالت اغوا کر کے ملک میں انارکی پھیلانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں اور ان سازشوں میں ملوث افراد کے چہرے پاکستانی حساس اداروں کے سامنے عیاں ہیں لیکن افسوس کہ وطن عزیز اور پاک افواج سمیت حساس اداروں کے خلاف نازیبا بیانات دینے والے ان بیرونی آقاؤں کے زرخرید غلاموں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نھیں لائی جاتی کہ جس کی بنیاد پر یہ ملک دشمن عناصر اب سرِ عام اپنا کام انجام دینے میں مصروف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کا ہر چھوٹا بڑا شہر ملک دشمن اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگردوں کے دہشتگردانہ حملوں کی زد میں تھا اور اسی دوران پشاور میں آرمی پبلک اسکول جیسا عظیم سانحہ رونما ہوا تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب کے اعلان کیا تھا جس پر ایوانوں اور مدرسوں میں بیٹھے بیرونی طاقتوں کے زرخرید غلاموں نے کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کے خلاف کسی بھی فوجی آپریشن کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے ان سفاک بھیڑیوں سے مزاکرات کا مطالبہ کیا تھا تو اس وقت ملتِ جعفریہ پاکستان کی نمائندہ جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہی تھی کہ جس کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کالعدم تحریک طالبان سمیت دیگر کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا تھا ،اور اس آپریشن کے حوالے پاک افواج کو اس بات کی یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ ایک لاکھ شیعہ جوان ان سفاک تکفیری دہشتگردوں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن ضربِ عضب میں پاک افواج کے شانہ بشانہ میدانِ جنگ میں شریک ہونگے۔
عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ ایک جانب ملتِ جعفریہ پاکستان کا ہر بوڑھا ،جوان اور بچہ اپنے وطن کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے ہر وقت آمادہ ہے تو دوسری جانب اسی ملتِ جعفریہ کے جوانوں کو ماورائے عدالے اغوا کئے جانے کی کاروائیوں نے ملتِ جعفریہ پاکستان کا ایک اور امتحان میں ڈال دیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ہفتے قبل لاھور کے علاقے واپڈا ٹاؤن سے وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی ایماء پر پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی لاھور کے ہاتھوں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مرکزی نظارت کے رکن سید ناصر عباس شیرازی کے ماورائے عدالت اغوا نے جہاں پنجاب کے ابنِ زیاد شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے بدنماں چہرے کو آشکار کیا وہیں پنجاب پولیس کے حساس ادارے سی ٹی ڈی کی جانب سے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والی ملتِ جعفریہ کی نمائندہ سیاسی و مذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء کو ماورائے عدالت اغوا کئے جانے سے ملکی سیاست میں ہلظل پیدا کردی ہے۔عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ سنانے والے فاضل جج جسٹس باقر نجفی کے خلاف فرقہ واریت پر مبنی بیان دینے پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء ناصر عباس شیرازی نے رانا ثناء اللہ کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ اور اس سے قبل پاک فوج سمیت دیگر اعلیٰ دفاعی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کے خلاف پنجاب ہائی کورٹ میں رانا ثناء اللہ کی نااہلی کے حوالے سے پٹیشن داخل کی تھی جس پر پنجاب ہائی کورٹ کی جانب سے دو رکنی بینچ بھی تشکیل کا جاچکا تھا اور اسی بنیاد پر سید ناصر عباس شیرازی کو اغوا کیا گیا ۔
عرفان حیدر نے سید ناصر عباس شیرازی کے ماورائے عدالت اغوا پر حکومت پاکستان باالخصوص سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے خاموشی پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معمولی اور غیر ضروری معاملات پر سوموٹو ایکشن لینے والی اعلیٰ عدلیہ ایسے باہمت شخص کے ماورائے عدلات اغوا پر کیوں سوموٹو ایکشن نھیں لیتی کہ جو اعلیٰ عدلیہ اور اس کے فاضل جج کی عزت و ناموس اور اعلیٰ وقار کے دفاع میں کھڑا ہوا اور آج ان ملک دشمن عناصر کی ایماء پر قانون شکنی کرنے والے قانون کے محافظوں کے ہاتھوں سرِ راہ اغوا ہو جاتا ہے۔عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کے سہولت کار رانا ثناء اللہ کو وزیرِ قانون بنا کر قانون کی دھجیاں بکھیریں اور رانا ثناء اللہ اپنی وزارت کی آڑ میں ملک کی اعلیٰ عدلیہ اور پاک فوج سمیت اعلیٰ دفاعی اداروں کی تحقیر میں مصروف ہے۔عرفان حیدر نے چیف جسٹس آف پاکستان اور پاک فوج کے سربراہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ناصر عباس شیرازی کی جلد اور بخیر بازیابی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں اور رانا ثناء اللہ جیسے ملک دشمن شخص کو اعلیٰ عدلیہ اور پاک فوج اور دیگر اعلیٰ دفاعی اداروں کی تحقیر کرنے کے جرم میں تختہ دار پر چڑھائیں۔
ڈویژن آفس کراچی سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کے ترجمان و سیکریٹری اطلاعات عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ دو ہفتے گزر جانے کے باجود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مرکزی نظارت کے رکن سید ناصر عباس شیرازی کی عدم بازیابی کے خلاف 17 نومبر بروز جمعہ حتجاجی پورے ڈسٹرکٹ سینٹرل کی جامعہ مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے، جبکہ مرکزی مظاہرہ جامعہ مسجد نورِ ایمان ناظم آباد پر منعقد کیا جائے گا کہ جس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی،صوبائی اور ڈویژنل رہنماؤں سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماء خطاب فرمائیں گے۔