وحدت نیوز(کراچی) صوبائی حکومت کالعدم جماعتوں کی پشت پناہی کر رہی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے 6 سالہ دور حکومت میں شہر قائد میں ٹارگٹ کلنگ نے دہشتگردی کے سابقہ سارے ریکارڈ توڑ دیئے، کالعدم جماعتوں کا عملی راج قائم ہوا تو دوسری جانب دہشتگرد حکومتی سرپرستی میں اپنے آپ کو منظم کرتے رہے، صوبائی حکومت کے اراکین اپنے محلات میں چین کی نیند سوتے رہے، بھتہ خور، چوری ڈاکہ زنی، لینڈ مافیا اور ٹارگٹ کلنگ کا بازار گرم ہے، حکومت نام کی کوئی شے نظر نہیں آتی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے وحدت ہاؤس کراچی میں منعقدہ اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیوایم کراچی کے سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی، علامہ علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن، عالم کربلائی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ شیعہ ڈاکٹرز، علماء، صحافیوں، اکابرین اور تاجروں کو کالعدم جماعتوں کی طرف سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، دوسری جانب گذشتہ 7 ماہ سے صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے، اُس کے باوجود روزانہ کتنی ماؤں کی گودیاں اُجڑ جاتی ہیں مگر صوبائی حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔
علامہ مختار امامی نے کہا کہ وزیراعلٰی سندھ اور گورنر سندھ جواب دیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کن دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، شیعہ نسل کشی پر آج تک وزیراعلٰی کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا اور نہ کسی کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا کہ جو ملت جعفریہ کے دکھوں کا مداوا کرتا اور شیعہ افراد کا قتل عام روکتا اور دہشتگردوں کو پکڑا جاتا مگر ایسا نہیں ہوا، اس کے برعکس صوبائی حکومت کی جانب سے نمک پاشی کی جا رہی ہے، کالعدم گروہوں کے دفاتر شہر قائد کے مخصوص علاقوں میں کھلے ہوئے ہیں جن کو حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سکیورٹی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مسلسل کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کی کامیابی کے ڈھول پیٹتے دکھائی دیتے ہیں، سزا کسی ایک مجرم کو بھی نہیں دلوا سکے، جرائم کی شرع میں روزانہ اضافہ ہی ہو رہا ہے اور شہر قائد میں کوئی شہری خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلٰی کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دی جانے والی رقوم محض قومی خزانہ پر بوجھ ہی بنے گی، دہشت گردی کو قابو کرنے کیلئے خالص قومی جذبہ کی ضرورت ہے جو سندھ حکومت میں دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ محض زبانی جمع خرچ کا وقت گذر چکا ہے، دہشت گردی کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔