سکیورٹی ادارے کرم ایجنسی میں افغان فورسز کی جانب سے فائرنگ اور دراندازی کا جواب دیں ، علامہ جہانزیب جعفری

23 November 2022

وحدت نیوز(پشاور)صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخواہ علامہ جہانزیب علی جعفری ،صوبائی جنرل سیکریٹری شبیر حسین ساجدی و دیگر نے خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم میں پاک افغان بارڈر  پر ہونے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے گہرے دکھ و تشویش کا اظہار کیا ہے اور پاک فوج کے ایک جوان کی شہادت پر غمزدہ لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کی اور مقامی زخمی لوگوں کی جلد شفایابی و ملکی سلامتی کی دعا کی۔

انہوں نے کہا ہے پورے 2670  کلومیٹر ڈیورنڈ لائن میں سب سے واضح نشاندھی کرم کے ساتھ سرحد پر ہے۔ 1846 میں جب یہاں افغان امیر دوست محمد خان نے کرم کو ایک الگ ولایت یا صوبے کی حیثیت دی اور اپنے ایک چہیتے بیٹے کو یہاں کا والی بنایا تو اس ولایت کا حدود اربعہ متعین تھا۔ اس خطے میں سرکاری بارڈر سے ہٹ کر بھی قوموں کے اپنے حدود جانے پہچانے ہیں۔اس علاقے میں طوری قوم کا حد ملکیت کئی ہزار سال سے متعین ہے۔ انگریزوں نے دوسری اینگلو افغان جنگ 1878 میں کرم کو اپنے تاریخی حدود اربعہ کے ساتھ معاہدہ گندمک کے تحت افغانستان سے آزاد کرایا تو اس وقت افغان امیر شیر علی خان اور اسکے بعد سردار یعقوب خان اور بعد کے امیر عبدالرحمن سے معاہدے کرواے کہ کرم کے حدود کا احترام کرینگے اور کسی قسم کی مداخلت نہیں کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم سرحد ڈیورنڈ لاین کا آغاز 1893 میں ہوا تو کرم کے حدود خاص کر خرلاچی اور میدان کے علاقے میں بڑی واضح نشاندہی ہوگیی۔ خرلاچی کے قریب سوختہ چھاؤنی اور میدان میں لکہ تیگہ تاریخی لینڈ مارک بنے۔ اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ خرلاچی کی زمینوں کو سیراب کرنے والے ندی کا بند افغان حدود میں آیا تو اس مشکل کو حل کرنے کے لیے وائسرائے ہند اور امیر عبدالرحمان کے درمیان خطوط کا تبادلہ ہوا جسکا ریکارڈ سرکاری اسناد میں موجود ہے۔ اسکے تحت افغان امیر نے ضمانت کروا دی کہ ندی کے بند میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ایک بار پھر 1919 تیسرے اینگلو افغان جنگ کے بعد امیر امان اللہ خان سے اس بارڈر کو تسلیم کیا گیا۔

ان کامزید کہنا تھا کہ حالیہ متنازعہ اور بے مفہوم بارڈر فنسنگ کے دوران یہ پاکستانی حکام کی نالائقی تھی کہ ڈیورنڈ لائن کی واضح نشاندھی کو نظر انداز کرکے باڑ لگوایا اور اس سلسلے میں مقامی قبائل کے احتجاج کو بھی نظر انداز کیا۔ مقامی قبائل نے اب مجبور ہوکر افغانستان پر مسلط کیے گئے خونخوار طالبان کے تجاوز کے خلاف اقدام کیا جو درحقیقت پاکستانی فوج کا فرض تھا۔ہم ملکی سلامتی اور سرحدوں کی نگران فوج اور انتظامی حکام سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ اگر وہ واقعی سرحدوں کے رکھوالے ہیں تو گیارہ سو جریب تسلیم شدہ اور کاغذات مال میں متعین شدہ سرزمین پاکستان پر سودے بازی نہ کرے اور اسکو آزاد کرانے میں مقامی قبائل کی حمایت اور مدد کرے۔ ورنہ انکا یہ دعوی کہ ہم ایک ایک  انچ سرزمین کے رکھوالے ہیں بے معنی رہ جایگا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree