وحدت نیوز(ہنگو) پولیس کے مطابق ہنگو شہر میں گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ایک گل باغ کے دو اساتذہ منگل کی صبح ساڑھے سات بجے سکول آ رہے تھے کہ اس دوران راستے میں تاک لگائے بیٹھے حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔یہ واقعہ سکول کے قریب پیش آیا۔ فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور موقعے سے فرار ہو گئے۔سرکاری سکول کے اساتذہ کے نام شمیم بادشاہ اور لیاقت علی بتائےواقع اطلاع ملتے ہی کوہاٹ کے اہل تشع کے بڑے تعداد میں لوگ جمع ہو کر احتجاجی دھرنا دیا گیا انکا کہنا تھا کہ گزشتہ دو مہنوں یہ 5 ٹیچر کو بے گناہ شہید کر دیا گیا مگر حکومت تس سے مس نہیں ہورہی۔ مجلس وحدت مسلمین ضلع کوہاٹ کے سیکرٹری جنرل علی داد خان نے شیدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہنگو کوہاٹ میں بے گناہ شیعہ ٹیچرز کا قتل افسوناک ہے حکومت اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔ یہ ملک دشمن عناصر پاکستان میں تعلم کے دشمن ہٰن۔ یہ تو کھبی سکولوں کو بم دھماکوں سے اُڑھاتے ہے تو کھبی ٹیچرز کو قتل کرتے ہیں۔ مگر واقعات ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے شعبہ ظاہر کیا کہ یہ واقعات مقامی استازہ کو بھرتی کرانے کی سازش بھی ہوسکتی ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس واقعات کے تحقیات کر کے واضح کرے کہ اس کے پیچے کونسے عوامل کار فرما ہے۔ یاد رہے شیعہ دشمنی کی وجہ سے ہنگو شیعہ آبادی سے مختلف ادارے سنی علاقوں میں شفٹ کرائے گئے ہیں۔ اور ترقی یافتہ کوموں اور نوکروں سے بھی شیعہ ابادی کو بالکل محروم کر دیا ہے۔تکفیریوں کے مولویوں نے فتویٰ دیا ہے کہ شعیہ کو اقتصادی طور پر مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ جسکی بعد کوہاٹ میں تیراہ بازار کو شدت پسندوں نے جلا کر لوٹ لیا تھا۔