وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوری عالی و امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان المبارک ،جمعتہ الوداع کے دن ایک ہی دن میں کوئٹہ، کراچی اور پارہ چنار میں دہشتگردوں نے اپنے بھیہمانہ کاروائیوں کے ذریعے سینکڑوں روز ہ دار افراد کو شہید اور زخمی کر کے وطن عزیز کی فضاءکو ایک بار پھر سوگوار بنا دیا جس کی وجہ سے ہر آنکھ اشک بار اور ہر دل غم زدہ ہے،کراچی میں ہمارے پولیس جوانوں کو شہید کیا گیا اور کوئٹہ میں بارود سے بھری گاڑی جیسے آئی جی چوک پر ہمارے پولیس کے جانباز اہلکاروں نے روکا کو اڑا دیا گیا جس کے نتیجے میں پولیس افسران سمیت 14بے گناہ پاکستانی عوام شہید ہو گئے۔
ہم اپنے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے بروقت اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے کوئٹہ شہرمیں سینکڑوں معصوم لوگوں کی جانیں بچائیں،سلام ہو ہمارے پولیس کے ان جوانوں پر جنہوں نے روزے کی حالت میں جام شہادت نوش فرمائیں۔اس موقع پر صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل حسر ت اللہ چنگیزی،ڈویژنل سیکریٹری جنرل سید عباس علی ،صوبائی رہنما علامہ شیخ ولایت حسین جعفری،ڈویژنل ڈپٹی سیکریٹری جنرل کونسلر کربلائی رجب علی ،سیکریٹر ی سیاسیات انوار نقوی،سید اقبال شاہ طوری اور لیاقت علی طوری بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسی روز خیبر پختونخواہ کے قبائلی علاقہ پارہ چنار میں طوری مارکیٹ میں ایک زور دار دھماکہ ہو ا تو لوگ امدادی کاروائیوں کیلئے بڑی تعداد میں اکھٹے ہوئے اسی اثناءمیں دوسرا دھماکہ ہوا ،جس کے نتیجے میں اب تک 100کے قریب بے گناہ روزہ دار شہری شہید اور 250افراد زندگی اور موت کے کشمکش میں ہیں۔
ستم بالائے ستم یہ کہ دھماکوں کے فوراً بعد سیکورٹی فورسسز نے پر امن احتجاج کر نے والے اپنے ہی پاکستانی عوام پر اندھا دندھ فائرنگ کر کے درجنوں افراد کو شہید اور زخمی کر دئیے جو دھماکوں سے بھی زیادہ ہمارے لئے تکلیف دہ ہیں۔پارہ چنار شہر کے گرد خندق کھودی گئی اور چاروں طرف شہر میں آنے جانے کے راستوں پر چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں ،جس پر خود پارہ چنار کے شہریوں کو بھی کئی مرتبہ سخت تلاشی کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ،ان سخت انتظامات کے باوجود دھماکہ خیز مواد اور گاڑی کا شہر میں داخل ہونا ،2017ءمیں صرف چھ ماہ کے اند ر 6دھماکے ہونا سیکورٹی فورسسز کی کارگردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ان دھماکوں کے علاوہ سیکورٹی فورسسز کے ہاتھوں کئی مرتبہ درجنوں بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے ،یوم الحسین ؑ میں سیکورٹی فورسسز کی فائرنگ اس کی بڑی مثال ہے ۔پارہ چنار کے عوام محب وطن ہیں سوتیلے سلوک کے باوجود آج تک انہوں نے وطن عزیز پاکستان کا ساتھ دیا ،جب 2007ءسے 2012ءتک دہشتگرد تحریک طالبان نے پانچ سال تک پارہ چنار کا محاصرہ کیا تھا اور ہماری نمبر ون فوج بھی پارہ چنار کے عوام کی مدد نہ کر سکی تو وہاں کی عوام نے خود اپنی مدد آپ کے تحت شہر آزاد کراکے دوبارہ سے وطن کا حصہ بن گئے۔تمام تر نا انصافیوں کے باوجود آج تک پارہ چناری عوام کی طرف سے اداروں اور فورسسز پر کوئی حملہ نہیں ہوا جبکہ دیگر قبائلی علاقوں میں ہمیں بڑے بڑے آپریشنز لاﺅنچ کرنا پڑے جہاں ہمارے فوجی جوانوں کے سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلے گئے۔اس کے باوجود ہر سانحہ کے بعد سیکورٹی فورسسز کا متاثر عوام پر بلا اشتعال فائرنگ کر کے انہیں مزید جانی نقصان پہنچانا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے ضرور ی ہے کہ ہم اپنی مستقل اور آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دیں ہمیں ان ممالک کی صفوں سے اپنے آپ جو جدا کرنا ہوگا جو اپنی بادشاہئیں بچانے کی خاطر امریکہ کی غلامی کر رہے ہیں آج امریکہ طالبان،داعش اور دہشتگرد تنظیموں کو سپورٹ کر رہا ہے کیسے ممکن ہے کہ امریکہ کی غلامی کر نے والے خلیجی ممالک اور ان کا عسکر ی اتحاد امریکہ کی زیر سرپرستی چلنے والی دہشتگرد تنظیموں کے خلاف ہو ،ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کا مرکز صرف اور صرف پاکستان اور پاکستانی مفادات کو قرار دینا چاہئیے ،ہمیں سعودی عرب سمیت تمام اسلامی ممالک کے ساتھ دوستی ضرور برقرار کریں لیکن کسی کی غلامی نہیں کرنی چاہیئے،دوستی اور غلامی میں فرق ہوتا ہے ہم تین دہائیوں سے مسلسل اپنی خارجہ پالیسی سعودی عرب کی ایماءپر تشکیل دے رہے ہیں جس سے وطن عزیز سمیت پورے خطے کو نقصان ہو رہا ہے۔
1۔ہم حکومت سے اور اداروں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ ضیاءالحق کے دور سے پہلے کرم ایجنسی کی حفاظت کیلئے قبائلی حساسیت کو مد نظر رکھ کر ملیشیاءکی طوری ونگ تعینات تھی لیکن گزشتہ تیس سالوں سے انہیں دیگر علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے جسکے بعد سے پارہ چنار مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکا ہے لہذا ً علاقے کی حساسیت کو مد نظر رکھ کر طوری ملیشیاءکو دوبارہ کرم ایجنسی میں تعینات کیا جائے ۔
2۔قبائلی علاقوں سے 40ایف سی آر کا کالا قانون جو 1973ءکے آئین پاکستان کے خلاف ہے کو فی الفور ختم کیا جائے۔
3۔کوئٹہ،پارہ چنار سمیت پورے ملک می دہشتگردوں کے خلاف بے رحم کاروائی عمل میں لاکر انکے نیٹ ورکز کا مکمل صفایا کیا جائے۔
4۔پارہ چنار کی پولیٹکل ایجنٹ کے رویے اور نہتے متاثرین پر فورسسز کی فائرنگ کا سختی سے نوٹس لیا جائے اور ذمہ داران کیخلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
آخر میں ہم سانحہ کوئٹہ ،کراچی کے متاثرین اور کوئٹہ کے عوام کی جانب سے پارہ چنار کے عوام سے بھر پور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی پر زور مذمت کرتے ہیں ۔