وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر پاراچنار میں بے گناہ شہریوں پر بدنام زمانہ دہشتگرد جماعت داعش کے حملے کے خلاف ملک بھر کی طرح سکردو میں بھی احتجاجی جلسہ کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور سکیورٹی صورتحال پر تحفظا ت کا اظہار کیا اور سانحہ پاراچنار کو سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ یادگار شہدا ء اسکردو پر احتجاجی مظاہرین سے شیخ فدا علی ذیشان، علامہ شیخ کریمی، شیخ حسن، صدر آئی ایس او سید اطہر، سید الیاس موسوی اور دیگر مقررین نے سانحہ پاراچنا ر کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکی ہے اور دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے آئے روز دہشتگردی کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی روک تھام کی بجائے لفظی مذمت کے ذریعے ہی معاملے کو ٹال رہی ہے۔ ایک طرف حکومت کالعدم دہشتگردجماعتوں کو ایوانوں میں جانے کا رستہ فراہم کرتی ہے اور دوسری طرف دہشتگردی کو ختم کرنے کے دعوے ہوتے ہیں۔ ملک میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کو جب تک قانون کے گرفت میں نہ لیا جائے دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی ۔
مقررین نے کہا کہ پارا چنار میں پیش آنے والا یہ واقعہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ تسلسل کے ساتھ ایسے افسوسناک واقعات پیش آرہے ہیں لیکن حکومت ان کی سدباب کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ پارا چنار واقعے نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دینے کے دعوں کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔ دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف جب تک آہنوں ہاتھوں سے نمٹا نہیں جاتا یہ عفریت ختم نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار نیشنل ایکشن پلا ن کے سیاسی استعمال کا نتیجہ ہے۔ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا تا رہا جس کی وجہ سے دہشتگردی کی روک تھام نہیں ہو سکی۔ مقررین نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ نیشل ایکشن پلان کو اس کی روح کے ساتھ نافذ کیا جائے اور اس کا سیاسی استعمال ختم کیا جائے۔ ریاست دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے والی حکومت سے باز پرس کی جائے اور ملک بھر میں امن کو قائم کرنے کے ٹھوس بsنیادوں پہ اقدامات کیا جائے۔