وحدت نیوز(گلگت) قومی اسمبلی میں سال 217-18 پیش کردہ بجٹ نے سکردو روڈاور دیگر ترقیاتی منصوبوںکے حوالے سے صوبائی حکومت کے جھوٹے دعووں کی قلعی کھول دی۔ وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کے وزراء دو سال تک مسلسل عوام سے جھوٹ بولتے رہے،بلتستان ریجن سے منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی کو عوام سے کئے گئے وعدوں کا پاس ہے تو استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں۔سپیکر فدا محمد ناشاد اورسینیئر وزیر اکبر تابان کو اپنے عہدوں پر فائز رہنے کا کوئی جواز نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عارف قنبری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں سکردو روڈ سمیت کئی منصوبوں کا کہیں ذکر تک موجود نہیں جبکہ وزیر اعلیٰ اور اس کے وزیر،مشیر آئے روز اخباری بیانات کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ جھوٹ بولتے رہے۔سکردو روڈکی تعمیر گلگت بلتستان کے اہم ایشوز میں سے ایک ہے جس کی عدم تعمیر سے بلتستان کے عوام اور ملکی و غیر ملکی سیاح اس خونی شاہراہ پرجان ہتھیلی پر رکھ کر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔اس خونی شاہراہ پر حادثات معمول بن چکے ہیں اور اب تک کئی انسانی قیمتی جانیں ضائع ہوگئی ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں۔سابقہ حکومت نے مسلسل پانچ سال عوام سے جھوٹے وعدے کرتی رہی اور اب مسلم لیگ کی حکومت سکردو کے عوام کو بیوقوف بنارہی ہے۔وفاقی حکومت نے سکردو روڈ کی توسیع و تعمیر کیلئے فنڈز مختص نہ کرکے ثابت کردیا کہ اب تک سکردو روڈ کے حوالے سے عوام کو گمراہ کیا جارہا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ سکردو ریجن سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی عوامی مینڈیٹ سے حکومت مزے تو لے رہے ہیں لیکن جن لوگوں نے انہیں اقتدار کی کرسی تک پہنچایا ہے ان کے بنیادی مسائل سے آنکھیں چرارہے ہیں۔دراین حالات سپیکر سمیت سکردو کے دیگر اراکین کو اپنے عہدوں پر باقی رہنے کا کوئی جواز نہیں ۔سکردو کے عوام اپنے ان ممبران کے احتساب کا مکمل حق رکھتے ہیں جو دوسال تک عوام کو سکردو روڈ کے حوالے سے سبز باغ دکھاتے رہے۔