وحدت نیوز(سکردو) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گندم کی قیمتوں میں اضافہ کے حکومتی فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ صوبائی حکومت کی بے بسی اور نااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گندم سبسڈی میں اضافے کے خلاف وفاق کے سامنے ایک جملہ بھی ادا کرنے کی توفیق نہیں ملی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کو قائل کرنے کے لیے مجال ایک پریس کانفرنس کی ہو یا ایک بیان جاری کیا ہو۔ وفاق پر رحم کرنے والی حکومت نے اپنے عوام پر بوجھ ڈالنا مناسب سمجھا لیکن وہ وفاق جو اسی ماہ میں 250 ارب سے زائد بجلی کی مد میں سبسڈی دے ان سے پانچ ارب کی سبسڈی لینے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہے۔ اس حکومت کو اس نعرے کے ساتھ مسلط کی گئی تھی کہ سابق حکومت کے وفاق کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہے۔ وفاق کے ساتھ بہتر ریلیشن بناکر 16 لاکھ بوریوں کا مسئلہ حل کرنا تھا، 30 ارب تک ترقیاتی اور غیرقانونی بجٹ میں اضافہ کرنا تھا۔
پہلی کوارٹر کی ترقیاتی بجٹ کی ریلیز میں یہ حکومت ڈیڑھ ارب کٹوا کے بیٹھ گئی، جس گندم کی سبسڈی کو ساڑے دس ارب کر دی گئی تھی اس میں سے ایک ارب مزید کٹوا کے ساڑے نو ارب تک پہنچائی۔ جب سے یہ حکومت گلگت بلتستان میں آئی ہے وفاق سے ایک روپیہ بھی ایڈیشنل گرانٹ حاصل نہیں کرسکی ہے۔ جمہوریت اور سیاسی نمائندوں کو رسوا کرکے اسمبلی کو بے توقیر کرکے جو مسائل حل کرنے کے وعدے کیے تھے وہ پورے کرنے اور خطے کو آگے بڑھانے کی بجائے جی بی کو ریورس گئیر لگا دیا ہے۔ ہم اب بھی گلبر رجیم کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں ملکر جدوجہد کرتے ہیں عوام پر بوجھ ڈالنے کی بجائے وفاق سے لڑتے ہیں۔ ہم قدم بہ قدم حکومت کے ساتھ ملکر وفاق سے عوامی حقوق کے لیے لڑیں گے۔ لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ وفاق کو چھوٹ دیکر عوام کے منہ نوالہ چھیننے کے لیے ہم بہادر بنیں۔ عوام ہماری طاقت ہے۔ وفاقی حکومت کا سایہ کسی کے سر سے بھی لمحوں میں چھن سکتا ہے۔