وحدت نیوز(گلگت)مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما و سابق معاون خصوصی وزیر اعلیٰ محمد الیاس صدیقی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی عدالتوں کے فیصلے کو کسٹم حکام غیر آئینی قرار دیکر نہیں مانتے، تو پھر سوست پورٹ سمیت اپنے دفقتر اس غیر آئینی علاقے میں کیا کر رہے ہیں، تھاکوٹ اور چترال روڈ پر کسٹم چیک پوسٹ کا قیام عدالتی فیصلے پر بوکھلاہٹ کا اظہار ہے اور گلگت بلتستان کے لوگوں سے روزگار چھیننے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر، کے پی کے اور حتی کہ واہگہ بارڈر کے ساتھ رہنے والوں کے لیے خصوصی رعایت دی جاتی ہے جبکہ گلگت بلتستان کی زمین چائنہ کو بیچ کر بنائی گئی کے کے ایچ پر مقامی لوگوں کے لیے کوئی رعایت نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بارڈر ٹریڈ کو اسطرح بند کیا گیا تو گلگت بلتستان میں بے روزگاری کا طوفان آئے گا۔ پہلے سے اس علاقے میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں، گلگت بلتستان کی کٹھ پتلی حکومت اور اس کے سہولت کار اس حوالے سے کردار ادا کریں ورنہ ان کا گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ چائنہ بارڈر پر کام کرنے والوں کی تعداد کو نہ دیکھا جائے ان کے ساتھ گلگت بلتستان کے 20 لاکھ لوگ کھڑے ہیں۔
بارڈر ٹریڈ کی بندش سے بیروزگاری کا طوفان آئے گا، الیاس صدیقی