وحدت نیوز(گلگت) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورل اتھارٹی نہ رکھنے والے وزیراعظم پاکستان کا دورہ گلگت بلتستان فلاپ شو تھا جہاں عوامی منتخب نمائندوں کی تذلیل کے علاوہ خطے کو کچھ نہیں ملا۔ صوبائی حکومت کو اس دورہ کے دوران لفٹ نہ کرانا ثابت کرتا ہے کہ جمہوری اقدار اور عوامی مینڈیٹ کی ان کے سامنے کیا حیثیت ہے؟ وفاق میں جس پیپلز پارٹی کی بیساکھی کے ذریعے فارم 47 پر بننے والے وزیراعظم اور جی بی کی ٹیم کو خیال تک نہ آیا کہ گلگت بلتستان میں اتحادی حکومت ہے جس کا سب سے بڑا سٹیک ہولڈر پیپلز پارٹی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اتحادی پارٹی کے قائدین سے خطے کے مسائل پوچھنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ کسی اور پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم کا دورہ گلگت بلتستان اس طرح خالی ہاتھ آکے کرتا تو اب تک حفیظ الرحمان اور امجد ایڈووکیٹ اس پارٹی کے سربراہان کو اور حکومت پر سخت ترین الزامات لگاتے، نااہلی کے طعنے دیتے لیکن اب ان کو کون سمجھائے کہ جیسے بھی بنا ہوا وزیراعظم ہو ایگزیکٹو پاور تو انکے ہی پاس ہے اور خطے کے مسائل کا حل بظاہر انکے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ لیکن مجال صوبائی حکومت سمیت کسی کو توفیق ملی ہو کہ اس دورہ سے استفادہ کرے اور خطے کے عوام کا کوئی بڑا اور اہم مسئلہ حل کرائے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا پرانی سکیموں پر تختی شوق سے لگوائیں لیکن ایسے دورے سے خاطر خواہ استفادہ نہ کرنے پر ان دونوں پارٹیوں کے رہنماوں سے گلہ ضرور بنتا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کا بھی گلہ بنتا ہے جنہوں نے انجینئرنگ کرکے صوبائی حکومت بنائی جو خطے کا کوئی بھی مقدمہ ڈھنگ سے نہیں لڑ سکا ہے۔ آج گلگت بلتستان کے عوام کا گلہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ بھان متی کا کنبہ بنانے والے طاقتوروں سے بھی ہے کہ کس طرح کی فیل سکرپٹ لکھی تھی جس کے بعد خطے میں مایوسی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ اور حد تو یہ ہے کہ دونوں اتحادی جماعتوں کے سربراہان اس حکومت کو نااہل، نکمہ اور چور ڈاکو تک کہہ گئے ہیں۔
کاظم میثم کا کہنا تھا کہ جس طرح شہباز شریف وزیراعظم بنا دنیا کے سامنے ہے لیکن جب تک ان کے نام کے ساتھ یہ ٹائٹل ہے تمام حکومتی جماعت کے وزیراعظم ہے۔ لیکن جس انداز میں حکومتی جماعتوں کو اس دورہ کے حوالے سے بے تفاوت رکھا گیا اور بے توقیر کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل کو ایڈریس کیے بنا واپس لے جایا گیا وہ کسی طور قابل تعریف نہیں ہے۔ وزیراعظم کو بریف کرنے اسمبلی کے باہر موجود سیاسی رہنما گلبر ہی کی حکومت کا حصہ بن کر وزیراعظم کو یہ سمجھانے میں کامیاب ہو گیا ہے کہ جون کے بعد گلبر رجیم کو گھر بھیجا جائے۔
گلبر حکومت چغلی کے بجائے اس خطے کا کوئی مسئلہ حل کراتی تو ہم داد دیتے۔ ایسے سمجھانے والوں کو سمجھنا ہوگا کہ سمجھانے سے کچھ نہیں ہونا جب فیصلہ کرانا ہوگا تو وزیراعظم بھی اس فیصلے کے آگے نہیں ٹھہر سکتا۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ پی ایس ڈی پی سکیموں کو تیز کرنے، اضافی بجٹ رکھوانے، نئی سکیمیں شامل کروانے، بجلی بحران، صحت کے مسائل، انفراسٹرکچرکے ایشوز، مالیاتی بحران اور جدید چیلنجز کے حوالے سے اور گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کو سامنے رکھ کر اس دورہ کو دیکھیں تو یہ دورہ شوشا کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔
مورل اتھارٹی نہ رکھنے والے وزیراعظم پاکستان کا دورہ گلگت بلتستان فلاپ شو تھا،اپوزیشن لیڈر کاظم میثم